خیبر پختونخوا اسمبلی میں جمیعت علماء اسلام ف کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان کا کہنا ہے کہ انتخابی دھاندلی کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے صرف 2 ہی ملاقاتیں ہوئی ہیں اور بات ابھی تک آگے نہیں بڑھی ہے۔
مزید پڑھیں
پشاور میں وی نیوز سے بات کرتے ہوئے لطف الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی ہی کی خواہش ہے کہ اتحاد ہو اور ان کا وفد 2 بار مولانا فضل الرحمان کے پاس آچکا ہے۔ ’سیاسی لوگوں میں رابطے ہونے چاہییں اور یہ جمہوریت کے لیے اچھی بات ہے۔‘
پی ٹی آئی سے نظریاتی اختلاف ہے
مولانا لطف الرحمان نے بتایا کہ کسی بھی جماعت سے اتحاد کے لیے اس کے ماضی کے تعلقات کو دیکھا جاتا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ ماضی میں تلخیاں اور اختلافات بھی رہے ہیں۔ ‘پی ٹی آئی آئی سے ہمارے شدید اختلافات ہیں، سب کو معلوم ہے ہمارا ان سے نظریاتی اختلاف بھی ہے، نظریاتی اختلاف والوں کا ایک ساتھ چلنا آسان نہیں ہے۔’
خیبر پختونخوا اسمبلی میں جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر کے مطابق جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی میں موجودہ حالات میں صرف ایک موقف مشترک ہے اور وہ ہے؛ انتخابات میں مبینہ دھاندلی، دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ عام انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی کو ہمیں مطمئن کرنا ہو گا
مولانا لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد اور ان کے ساتھ چلنا آسان نہیں ہے اور اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں صرف سیاسی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ’اتحاد کے لیے پی ٹی آئی کو ہمیں مطمئن کرنا ہو گا، اختلافی مسائل اور معاملات پر وہ ہماری تائید کریں گے یا نہیں۔‘
اتحاد کی صورت میں کیا جے یو آئی خیبر پختونخوا حکومت کا حصہ ہوگی؟
تحریک انصاف سے ممکنہ اتحاد کی صورت میں جے یو آئی خیبر پختونخوا میں صوبائی حکومت کا حصہ بنے گی؟ مولانا لطف الرحمان کا کہنا تھا کہ انہیں اتحاد کے آثار ہی نظر نہیں آرہے۔ ’ملاقاتیں ضرور ہوئی ہیں لیکن اتحاد نہیں اور ان کی جماعت کی زیادہ دلچسپی نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف ایک ساتھ تحریک چلائی جائے اور بات چیت سمیت ملاقاتوں کا سلسلہ اسی نکتے تک محدود ہے۔ ’بات اس سے آگے نہیں بڑھ رہی ہے، ہم اپوزیشن میں ہیں اور اپوزیشن میں ہی رہ کر اپنا فغال کردار ادا کریں گے۔‘