فیکٹ چیک: افغان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم کیسے بے نقاب ہوئی؟

جمعرات 30 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حالیہ برسوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر گہرا اثر پڑا ہے۔ پاک افغان بارڈر پر پیش آنے والے ہر واقعہ کو پاکستان خصوصاً اس کی فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کے طور استعمال کیا گیا اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

رواں برس 18 مارچ 2024 کو پاکستان نے افغانستان کی حدود میں فضائی حملہ کیا جس میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعہ کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید کشیدگی  پیدا ہوئی جبکہ افغانستان سے پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف پراپیگنڈہ میں بھی اضافہ ہوا۔

سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں اور پراپیگنڈا کی نشاندہی اور اس کا تجزیہ کرنے والے آن لائن پلیٹ فارم ’factcheckly‘ نے اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے جس میں افغانستان سے ہونے والے پراپیگنڈا کے ڈیزائن، متن اور اس کے اثرات سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی۔  اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیسے سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے کی مہم پاکستان اور افغانستان کے دوطرفہ تعلقات کو متاثر کررہی ہے۔

پہلا کیس: طالبان کی پاکستان کی جانب پیش قدمی

افغان اکاؤنٹس ’خالد قندھاری، حافظ خالد، وقاب افغان الحنفی، د مولوی یعقوب(مینوال) اور مسلم کندزی‘ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ فضائی حملے کے ردعمل کے طور پر طالبان پاک فوج کے خلاف پیش قدمی کررہے ہیں۔ ان افغان اکاؤنٹس کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹس کو سوشل میڈیا پر 25 ہزار مرتبہ دیکھا گیا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

افغان ایکس اکاؤنٹس کے دعوے کی تصدیق کرنے کے لیے ایک جامع فیکٹ چیکنگ عمل کا آغاز کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے ’ریورس امیج‘ تکنیک استعمال کی گئی جس سے یہ انکشاف ہوا کہ ان پوسٹس میں شیئر کی گئی تصویر دراصل یمن کے علاقے مارب کی ہے جو ستمبر 2021 میں بنائی گئی۔

کیس 2: جعلی خط

افغان اکاؤنٹس ’نجیب فرہادی، عبدالجبار عمری، بصیر فروغ اور حمداللہ‘ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی جس میں ایک خط کی تصویر شیئر کی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ ملک کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان نیوی کے جنگی جہاز پی این ایس جناح F265 اور پی این ایس ذوالفقار F251 کو بنگلہ دیش کو فروخت کردیں۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

وزیراعظم کے خط سے متعلق افغان اکاؤنٹس کے دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے ان پوسٹس کو فیکٹ چیکنگ عمل سے گزارا گیا۔ اس کے لیے سب سے پہلے وزیراعظم کے آفیشل دستخط کی تصدیق کی گئی تو انکشاف ہوا کہ مذکورہ خط پر موجود دستخط وزیراعظم شہباز شریف کے آفیشل دستخط نہیں ہیں جس سے ثابت ہوا کہ یہ خط جعلی تھا۔

خط کے لے آؤٹ کا بھی تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ پرائم منسٹر آفس کے آفیشل لیٹرز کا فارمیٹ یکسر مختلف ہے اور وہ بھارتی پراپیگنڈا اکاؤنٹس کی جانب سے جاری کیے گئے فارمیٹ سے نہیں ملتا۔

مزید برآں، پراپیگنڈا کے لیے شیئر کیے گئے خط میں برفانی چیتے کا مونوگرام استعمال افغان پراپیگنڈا اکاؤنٹ ’ٹاسک فورس اسنو لیپرڈ۔افغانستان‘ کی جانب سے کیا گیا۔

کیس 3: پاک فوج کی وزیرستان میں شہریوں پر بمباری

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر افغان پراپیگنڈا اکاؤنٹس کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی اور پوسٹ میں لکھا گیا، ’آج 4 رمضان المبارک کی شام کو پاکستان آرمی نے شمالی وزیرستان بے گناہ شہریوں پر پھر سے بم برسائے، میں نے خود دیکھا رغزئی، وانا میں 5 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔‘

ایک اور صارف سنگر پیکار نے اسی ویڈیو کو ان الفاظ کے ساتھ شیئر کیا، ’پاکستان کی فوج اسرائیل کی فوج سے کیسے کم بری ہوسکتی ہے جو غزہ میں کیا کچھ نہیں کررہی؟، ان دونوں افواج کو امریکا کی حمایت حاصل ہے اور یہ دونوں افواج معصوم مسلمان بچوں کو مار رہے ہیں۔‘

مذکورہ پوسٹس نے سوشل میڈیا خصوصاً ایکس پر خاصی توجہ حاصل کی اور اسے کئی صارفین نے متعدد بار شیئر کیا۔ اسے ایک لاکھ مرتبہ سوشل میڈیا پر دیکھا گیا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

ان دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے مؤثر اور طویل فیکٹ چیکنگ کا عمل اپنایا گیا اور ریورس امیج تکنیک کے استعمال سے انکشاف ہوا کہ مذکورہ واقعہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے راغزئی میں 4 مارچ 2024 کو پیش آیا جس میں ایک مکان کی چھت گرنے کے باعث 2 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

کیس 4: افغان باشندوں پر پاکستانی پولیس کا تشدد

ایک افغان اکاؤنٹ کی جانب سے ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ایک شخص پر پولیس اہلکاروں کا تشدد دکھایا گیا۔ اس پوسٹ میں لکھا گیا، ’پاکستان کی صیہونی پولیس کا لوگوں کے ساتھ سلوک، کیا آپ اب بھی حیران ہیں کہ بلوچ اور پشتون کیوں پاکستانی نظام کے خلاف لڑ رہے ہیں؟‘

اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پر 200 مرتبہ دوبارہ شیئر کیا گیا اور اسے 69 ہزار بار سوشل میڈیا پر دیکھا گیا۔ بھارتی پراپیگنڈا اکاؤنٹس نے بھی اس پوسٹ کو سوشل میڈیا پر متعدد بار شیئر کیا جسے 70 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا گیا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

اس ویڈیو اور اس پوسٹ میں کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے ریورس امیج تکنیک کارگر ثابت ہوئی اور بھید کھلا کہ یہ واقعہ پشاور کے علاقہ حیات آباد میں پیش آیا تھا جس میں پولیس نے 2 افراد کو دن دہاڑے ایک گھر میں گھس کر ڈکیتی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا۔ اس ویڈیو کو پراپیگنڈا اکاؤنٹس نے پاکستان پولیس فورس کے خلاف ہی نہیں بلکہ بلوچ اور پشتون عوام کے جذبات کو بھڑکانے اور انہیں بغاوت پر اکسانے کے لیے استعمال کیا تھا۔

کیس 5: طالبان نے پاکستان آرمی کا ہیلی کاپٹر مار گرایا

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کے ساتھ لکھا گیا، ’بریکنگ: افغان فورسز نے کرم میں ڈیورنڈ لائن کے متنازعہ علاقے میں پاکستان آرمی کا ہیلی کاپٹر مار گرایا۔‘

اس ویڈیو کو افغان اور انڈین پراپیگنڈا اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پر خوب پھیلایا۔ اس جعلی پوسٹ نے سوشل میڈیا خصوصاً ایکس پر خاصی توجہ حاصل کی اور اسے کئی پراپیگنڈا اکاؤنٹس نے متعدد بار شیئر کیا اور اسے 3 لاکھ 46 ہزار مرتبہ سوشل میڈیا پر دیکھا گیا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

پاکستان آرمی کے ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیکنگ عمل کا آغاز کیا گیا اور اس دوران ریورس امیج تکنیک کا بھی استعمال کیا گیا۔ فیکٹ چیکنگ رپورٹس کے مطابق، یہ ویڈیو مئی 2016  میں بنائی گئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ ترکیہ کے خلاف لڑنے والے باغی گروپ کا ایک رکن ’مین پورٹ ایبل ایئر ڈیفنس سسٹم‘ کی مدد سے ترکیہ فوج کے کوبرا ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنا رہا ہے۔ فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان آرمی کا ہیلی کاپٹر مار گرانے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے۔

کیس 6: پاکستان آرمی نے ایک شخص کو زندہ دفن کردیا

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر افغان پراپیگنڈا اکاؤنٹس کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی اور ساتھ میں لکھا گیا، ’اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نمبر ون اور فرنگی کی اولاد آرمی نے ایک ایس شخص کو زندہ دفن کردیا جو باقاعدگی سے اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کی تسبیح کرتا تھا۔‘

ایکس پر کیے گئے اس جھوٹے دعوے کو پراپیگنڈا کرنے والوں نے خوب اچھالا اور اسے متعدد بار شیئر کیا۔ سوشل میڈیا پر اس پوسٹ کو 12 ہزار 800 مرتبہ دیکھا گیا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

افغان پراپیگنڈا اکاؤنٹس کے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے ریورس امیج تکنیک کا سہارا لیا گیا اور انکشاف ہوا کہ پاکستان آرمی کی جانب سے کسی کو زندہ دفن کرنے کا دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے، یہ ویڈیو شام میں 2012 میں بنائی گئی۔ رپورٹس کے مطابق، ویڈیو میں دکھایا گیا شخص صدر بشارالاسد کے مخالفین میں سے تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کے خلاف گزشتہ کئی سال سے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعہ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کا مقصد پاکستانی شہریوں کو اپنی فوج کے خلاف بھڑکا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا ہے۔

پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر بھارت اور افغانستان سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کے باعث پاک افغان تعلقات میں کشیدگی اور عوام میں بے چینی پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ تاہم فیکٹ چیک کے ذریعے جھوٹے دعوؤں اور پراپیگنڈے کی حقیقت مسلسل سامنے لائی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp