سانحہ 9 مئی کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف ورکرز، کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاری کے باوجود اس کی ڈیجیٹل ٹیم بہترین کام کر رہی ہے جس کی بہترین مثال سنہ 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کے نتائج ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد ہر کسی کے ذہن ایک ہی سوال ابھرتا ہے کہ آخر پی ٹی آئی یہ سب کیسے اور کہاں سے کر رہی ہے؟
پی ٹی آئی سوشل میڈٰیا ٹیم کو کون لیڈ کر رہا ہے؟
ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کو جبران الیاس ہیڈ کر رہے ہیں اور وہ پاکستان میں نہیں بلکہ امریکا میں مقیم ہیں اور وہیں سے سوشل میڈیا کی حکمت عملی بناتے ہیں۔
مزید پڑھیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماری ساری ٹیم رضارکار ہے ہم اس چیز کے پیسے نہیں لیتے شاید یہی وجہ ہے کہ ہم اتنا اچھا پرفارم کر رہے ہیں۔
جبران الیاس پی ٹی آئی میں کب متحرک ہوئے؟
جبران الیاس سنہ 2013 کے الیکشن کے دوران امریکا سے آئے اور پاکستان تحریک انصاف میں متحرک ہوئے اور پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم کے مرکزی کردار کے طور پر ابھرے۔ ان کا شمار پی ٹی آئی کی سابق رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر کے قریبی ساتھیوں میں بھی ہوتا تھا۔
جبران الیاس نے پی ٹی آئی کے سنہ 2013 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی رابطہ ایپ بنائی جس کے ذریعے ملک بھر سے ووٹرز رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کے لیے متحرک کیا اور تحریک انصاف کی الیکشن مہم کے لیے فنڈنگ اکٹھا کرنے میں بھی فعال کردار ادا کیا۔
بانی پی ٹی آئی جب وزیر اعظم کے منصب پر تھے تو ان کے بیرون ملک دوروں کے دوران پی ٹی آئی کے جلسے کروانے میں بھی جبران الیاس کا مرکزی کردار رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وزیر اعظم آفس میں ڈاکٹر ارسلان خالد کی سربراہی میں بننے والے ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں بھی فعال کردار ادا کرتے رہے۔ تاہم اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو ختم کر دیا گیا تھا۔
جبران الیاس اس وقت کہاں ہیں؟
جبران الیاس امریکا کے شہر شکاگو میں مقیم ہیں اور وہیں سے بیٹھ کر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کو لیڈ کررہے ہیں۔
جبران الیاس کی تعلیم اور تجربہ کتنا ہے؟
جبران الیاس نے نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے بزنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) میں ایم ایس کیا ہوا ہے جبکہ سائبر سیکیورٹی میں ان کا وسیع تجربہ ہے۔
جبران الیاس فائر آئی کمپنی میں انسیڈنٹ ریسپانس کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔ وہ سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں 15 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔
جبران الیاس اب گوگل کلاؤڈ میں ایک کنسلٹنگ لیڈر ہیں۔ انہوں نے مالیاتی، صحت، ٹیکنالوجی اور دفاعی شعبوں میں دنیا کی سب سے بڑی خلاف ورزیوں کی چھان بین کی ہے۔ اس میں امریکا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا بھی شامل ہے انہوں نے امریکی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عالمی دنیا کے خطرناک کرداروں کی کھوج میں بھی کام کیا ہے۔
جبران الیاس کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں 23 مارچ 2021 کو جبران الیاس کو سائبر سیکیورٹی میں بہترین خدمات سرانجام دینے پرستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
جبران الیاس کو سنہ 2020 میں پی ٹی آئی کی ٹوئٹر ٹیم کا ہیڈ بنایا گیا اس سے قبل وہ پی ٹی آئی کی فیس بک ٹیم کو لیڈ کرتے تھے۔ سنہ 2020 کے بعد سے ڈاکٹر شیریں مزاری کی غیر موجودگی میں بانی پی ٹی آئی کی منظوری سے ان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹس کرتے تھے۔
بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد کچھ عرصہ تک ان کے اکاؤنٹس سے ٹوئٹس کرنے کی ذمہ داری پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن اظہر مشوانی کے سپرد ہوئی تاہم جب ان کو بھی گرفتار کر لیا گیا تو جبران الیاس نے یہ ذمہ داری ایک مرتبہ پھرسنبھال لی۔
9 مئی واقعات اور پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل میڈیا مہم
9 مئی واقعات کے بعد جب پی ٹی آئی زیر عتاب آگئی اور کئی مرکزی رہنما پی ٹی آئی چھوڑ کر چلے گئے اور کچھ مختلف کیسز میں گرفتار اور کچھ روپش ہوگئے تو جبران الیاس نے ڈیجیٹل میڈیا کی کمان مکمل طور پر سنبھال لی اور پھر چاہے وہ پوڈ کاسٹ ہوں، ٹوئٹر اسپیسز ہوں یا پھر آن لائن جلسے جبران الیاس ہر جگہ پیش پیش نظر آئے۔
ایک ٹوئٹر اسپیس میں ان سے سوال ہوا کہ آپ کے ذہن میں آن لائن جلسے کرنے کا خیال کہاں سے آیا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہ سب کراچی کے ملینیئم مال کے جلسے سے شروع ہوا جب پی ٹی آئی کا جلسہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے رکوا دیا گیا تھا اس وقت ہم نے سوچا کہ کیا ہم اسے آن لائن لے کر جا سکتے ہیں یا نہیں، ہم نے منصوبہ بنایا کہ ہم یہاں روپوش رہنماؤں سے خطاب کروائیں گے اور اپنے اوورسیز پاکستانیوں کو کہیں گے کہ وہ باہر نکلیں اور گانے وغیرہ لگا کر جلسے کا ماحول بنائیں‘۔
جبران الیاس کے کمان سنبھالتے ہی پی ٹی آئی ورکرز کی ریاستی ادراوں کے خلاف سوشل میڈٰیا مہم میں مزید تیزی آئی جس کی عوام میں زبردست پذیرائی ہوئی اور سنہ 2024 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے میدان مار لیا تاہم اس کے باوجود پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل کی مدد سے صرف خیبرپختونخوا میں ہی حکومت بنا سکی۔
حمودالرحمان کمیشن رپورٹ سے متعلق ویڈیو
اس کے بعد پی ٹی آئی کی ریاستی اداروں کے خلاف مہم مزید تیز ہو گئی اور پھر 28 مئی کو عمران خان کےآفیشل ایکس(سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ ہر پاکستان کو چاہیے وہ حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کرے۔
کیپشن کے مطابق ’یہ جاننا چاہیے کہ اصل غدار جنرل جنرل یحییٰ تھا یا شیخ مجیب الرحمان‘۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر انتہائی وائرل ہوئی جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین، سیاست دانوں اور سابق ممبرانِ پی ٹی آئی کی جانب سے جبران الیاس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے ہونے والی ٹوئٹ سے کوئی تعلق نہیں، بیرسٹر گوہر
اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کا اپنے اکاؤنٹ سے ہونے والی ٹوئٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ اپنے ایک بیان میں بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عمران خان جیل میں ہیں اور وہ ہر ویڈیو یا سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے مواد کو منظور نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 1971 والی ویڈیو کو فوجی تناظر کے بجائے سیاسی تناظر میں دیکھا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی نے کہا کہ ’عمران خان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ پارٹی ہی کرتی ہے اور عمران خان کی منظوری سے کرتی ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ عمران خان کے اکاؤنٹ کو کوئی باہر سے چلا رہا ہے‘۔
سیکریٹری اطلاعات پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن کہتے ہیں کہ ’پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بیرون ملک سے چلتا ہے، سوشل میڈیا ٹیم ہمارے ماتحت نہیں۔ عمران خان نے کہا مجھے ویڈیو کا نہیں پتا‘۔
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے بھی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کے اکاؤنٹ سے پوسٹ ہونے والی ویڈیو کا عمران خان کو علم نہیں، ان کی کوئی بھی چیز آئندہ سے اگر ٹوئٹ ہوگی تو وہ تب ہوگی جب اسے عمران خان کے 100 فیصد علم میں لاے آیا جائے گا‘۔