سلوپوائزن دیے جانے کا شبہ، شاعر احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم

ہفتہ 1 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مظفرآباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سِلو پوائزن کے شبے کی درخواست پر شاعر احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم دے دیا ہے، عدالتی حکم پر عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں کی ٹیم احمد فرہاد کا معائنہ کرے گی۔

ہفتے کے روز انسداد دہست گردی عدالت مظفرآباد میں شاعر احمد فرہاد کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظورعدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے احمد فرہاد کی درخواست ضمانت پر بحث کے لیے پیر تک کی مہلت مانگی۔

اس موقع پر درخواست گزار احمد فرہاد علی کی اہلیہ سیدہ عروج زینب نے اپنے وکیل کرم داد خان (کے ڈی خان) کے توسط سے عدالت میں 3 الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔

ایک درخواست میں احمد فرہاد علی کی اہلیہ نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ ان کے شوہر کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ ان کے شوہر کو سِلو پوائزن دیا جارہا ہے، فوجی اسپتال میں رکھ کر ان کے شوہر کی زندگی ختم کردی جائے گی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے شوہر کو علاج کے لیے مظفرآباد میں قائم عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ( ایمز) میں منتقل کروانے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احمد فرہاد کو اسلام آباد سے اغوا کیا گیا اور پھر 28 مئی کو ان کو آزاد کشمیرمیں دھیرکوٹ چوکی میں لاکر ایک فرضی ایف آئی آر درج کی گئی، بعد میں ان کے خلاف مظفرآباد میں تھانہ صدر میں ایک اور ایف آئی آر ظاہر کی گئی لیکن احمد فرہاد کو مظفرآباد سے کوئی 30 کلومیٹر دور کہوڑی تھانے میں رکھا گیا ہے۔

سیدہ عروج زینب نے دوسری درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 31 مئی کے روز ان کے شوہر کو صحت کی خرابی کی وجہ سے سی ایم ایچ مظفرآباد لایا گیا، جب ان کے اہل خانہ اور وکلا ان کی عیادت کے لیے وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ احمد فرہاد کا رنگ پیلا تھا، اس درخواست میں بھی احمد فرہاد کو سِلو پوائزن دینے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاعر احمد فرہاد کو 17 مئی سے پہلے سرکاری اہلکاروں نے اغوا کر رکھا ہے جس کے بارے میں اسلام ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن زیر سماعت ہے۔

اس سے پہلے عروج زینب نے انسداد دہشتگردی عدالت میں اپنے وکیل کی تبدیلی کی درخواست دی اور ایڈووکیٹ ذوالقرنین نقوی کی جگہ ایڈوکیٹ کرم داد خان کو اپنا وکیل مقرر کیا۔

ایڈووکیٹ کرم داد خان (کے ڈی خان) نے عدالت میں بحث کے دوران کہا کہ جس واقعے میں شاعر احمد فرہاد کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے، اس روز وہ مظفرآباد میں موجود ہی نہیں تھے۔

انہوں نے نکتہ اٹھایا کہ مظفرآباد میں رینجرز کی گاڑیاں جلانے کے واقعے میں ان کو گرفتار کیا گیا، کیا کسی اور کو بھی اس کیس میں گرفتار کیا گیا،اسلام آباد میں بیٹھ کر احمد فرہاد مظفرآباد میں رینجرز کی گاڑیاں کیسے جلا سکتے تھے۔

وکیل درخواست گزار نے سوال اٹھایا کہ ایف آئی آر میں احمد فرہاد کا نام بھی نہیں ہے، 11 مئی سی 14 مئی تک آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ سروس بند تھی، ایسے میں ان کی شاعری کیسے لوگوں کو اشتعال دلا سکتی تھی۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں احمد فرہاد کی گمشدگی کے بارے میں رٹ زیر سماعت ہے اور عدالت نے حکم دے رکھا ہے کہ ان کو عدالت میں پیش کیا جائے، اس سے بچنے کے لیے یہاں ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی، یہ 6 اے ٹی اے کا جرم بنتا ہی نہیں ہے۔

وکیل کرم داد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ شاعر احمد فرہاد کو نہ صرف ضمانت پر رہا کیا جائے بلکہ ان کو فوجی اسپتال سے ڈسچارج کیا جائے تاکہ ان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کیا جائے، کیوں کہ احمد فرہاد کو اسلام آباد سے اٹھایا گیا تھا۔

 

عدالت نے سلو پوائزن کے شبے کی درخواست پر احمد فرہاد کے طبی معائنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 3 جون تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp