سپریم کورٹ کے سینیئر جج، جسسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان واحد ملک ہے جس کے پرچم میں بھی اقلیتوں کی نمائندگی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اقلیتوں سے ججز عدلیہ میں آئیں،ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے، پاکستان کا آئین اقلیتوں کو اتنے ہی حقوق دیتا ہے جتنے ہمیں حاصل ہیں۔
مزید پڑھیں
ہفتہ کے روز لاہور میں اقلیتوں سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کا آئین اقلیتوں کو بھرپور تحفظ فراہم کرتا ہے، اس کی سب سے عمدہ مثال یہ ہے کہ پاکستان کے پرچم میں بھی اقلیتوں کو نمائندگی حاصل ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہمارا دین ہمارا مذہب اقلیتوں کے ساتھ رواداری اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ریاست ہے جس کا آئین اقلیتوں کو سب سے زیادہ حقوق دینے کی بات کرتا ہے، آئین تمام شہریوں کو برابر حقوق دیتا ہے، جب بات شہری کی آتی ہے تو اس میں اقلیتیں بھی شامل ہوتی ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی آبادی کا 4 فیصد اقلیتوں پر مشتمل ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مجھے لفظ اقلیت پسند نہیں کیوں کہ ہمارے آئین میں ان کے اور ہمارے درمیان کوئی فرق نہیں، بلکہ آئین میں اقلیتوں کو ہم سے زیادہ حقوق حاصل ہیں، آپ (اقلیتیں ) ہم سب کو بہت زیادہ پیارے ہیں۔
جسٹس منصور نے کہا کہ بائبل سے بھی ہمیں یہی درس ملتا ہے، انہوں نے بائبل کی آیات پڑھ کر شرکا سیمینار کو سنائیں، بائبل میں بھی اور قرآن میں بھی بھائی چارے کی بات کی گئی ہے جو ہمارے ایک ساتھ رہنے کے بنیادی اصول ہیں، ہمارے پرچم میں بھی اقلیتوں کو نمائندگی ہے، چاند اور ستارہ آپ ہی (اقلیتوں) کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کا ذکر محض علامتی ہیں، ہم تو چاہتے ہیں کہ اقلیتوں سے بھی ججز عدلیہ میں آئیں ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی میں 96 فیصد مسلمان ہیں تو 4 فیصد اقلیتیں بھی ہیں۔ انہوں نے وزیر قانون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں، انسانی حقوق میں مذہبی عدم برداشت سے متعلق پاکستان کے بارے میں اعداد و شمار درست نہیں آ رہے ہیں، ہمیں اسے ٹھیک کرنا ہوگا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے شرکا سیمینار کو پاکستان سے متعلق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی رپورٹ بھی بڑھ کر سنائی اور وزیر قانون سے کہا کہ ہمیں اس صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے اپنے آئین کو سامنے رکھتے ہوئے مل کرکام کرنا ہو گا اور صورت حال کو بہتر کرنا ہو گا۔
انہوں نے سورہ بقرہ کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا قرآن اور مذہب بھی اقلیتوں کے ساتھ روا داری کا درس دیتا ہے اور ساتھ یہ بھی درس دیتا ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں، جس کا دل جو چاہے وہی مذہب اختیار کرے۔ بطور مسلم ہمیں یہ چیز اپنے اندر لانا ہو گی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے نبی کریم ﷺ کی احادیث بھی شرکا کو پڑھ کر سنائیں اور کہا کہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ریاست مدینہ سے بڑھ کر ہمارے سامنے کوئی مثال نہیں جسے پیش کیا جا سکے۔ ریاست مدینہ کے آئین میں سب کو برابر حقوق دیے گئے، جس میں غیر مسلم بھی تھے، مسلمان بھی تھے۔ کرسچن بھی تھے اور بت پرست بھی تھے۔
اس کے علاوہ ہمارے پیارے نبیﷺ نے گرجا گھروں کے تحفظ کو یقینی بنایا، سب کو مذہبی آزادی دی، ہمارے نبیﷺ نے یہاں تک کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور اگر کوئی مذہب کے نام پر کسی ایک شخص کو قتل کرے گا تو وہ جنت کی خوشبو تک نہیں سونگھ سکے گا۔