’میں آج تک نہیں تھکا‘

پیر 3 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’1997 میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی جبکہ 2003 میں ریٹائر ہوا، اس دوران ایک روزہ اور ٹیسٹ کرکٹ میں 200 سے زیادہ وکٹیں بھی حاصل کیں، لیکن دیکھ لیں میں آج تک نہیں تھکا۔‘

وسیم اکرم آج 58 برس کے ہوگئے۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ زندگی کی یادگار اننگز کھیل رہے ہیں۔ وہ ذیابیطس (شوگر) کے سفیر کے طور پر گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر 4 میں سے ایک پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہے، لیکن لائف اسٹائل میں تبدیلی لاکر اس موذی مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

وسیم اکرم آج ہی کے دن 3 جون 1966 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ 23 نومبر 1984 میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ بائیں ہاتھ سے بؤلنگ کرکے 104 ٹیسٹ میچز میں 414 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 356 ون ڈے میچز کھیل کر 502 کھلاڑی آؤٹ کیے، ایک روزہ میچز میں 500 وکٹیں لینے والے پہلے عالمی کھلاڑی ہیں۔

1992 کا ورلڈ کپ جیتنے میں بھی ان کا مرکزی کردار تھا۔ ورلڈ کپ فائنل میں مسلسل 2 گیندوں پر انگلینڈ کے ایلن لیمب اور کرس لوئس کی وکٹوں نے وہ کرشمہ دکھایا جو آج بھی شائقین کرکٹ کو یاد ہے۔ وسیم اکرم مردِ میدان (مین آف دی میچ) قرار پائے بلکہ 18 وکٹیں لیکر ورلڈ کپ کے بہترین بؤلر کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

1993 سے 2000 کے درمیان 25 ٹیسٹ اور 109 ون ڈے میچوں میں پاکستان کی کپتانی بھی کی۔ ٹیسٹ میچز میں 17 مرتبہ ’مین آف دی میچ ایوارڈ‘ حاصل کرکے آج بھی آئی سی سی رینکنگ میں تیسری پوزیشن پر براجمان ہیں۔ ٹیسٹ میچ میں 8ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے 257 رنز ناٹ آؤٹ بنانے اور اسی اننگز میں 12 چھکے لگانے کے عالمی ریکارڈز بھی ان کے پاس ہیں۔

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کو 1997 میں شوگر کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس خبر کا اُن پر خوفناک اثر ہوا کیوں کہ اُس وقت ان کی عمر صرف 30 برس تھی، انہیں ذہنی دباؤ اور تذبذب کی کیفیت سے نکلنے اور مرض سے ہم آہنگی میں قریباً ایک برس لگا۔ ان کے ذہن میں پہلے پہل یہی تھا کہ بس اب زندگی ختم ہوگئی، تاہم شوگر کی تشخیص کے بعد لائف اسٹائل بدلنے سے وہ آج بھی خوش و خرم اور کامیاب زندگی گزار رہے ہیں۔

اسلام آباد میں عمر ڈائیبٹیز فاؤنڈیشن (یو ڈی ایف) کے زیر اہتمام تقریب میں وسیم اکرم نے اپنی ’شوگر کہانی‘ سناتے ہوئے بتایا کہ مجھے بھی بریانی، نان، کلچے اور نہاری کی طلب ہوتی تھی لیکن میں گریز کرتا رہا اور تاحال خود پر کنٹرول کر رہا ہوں۔ مرغن، چکنی اور کاربز پر مشتمل غذا کو ختم کردینا ہی دانش مندی ہے۔

شوگر ہونے کے بعد خوراک اور معمولاتِ زندگی میں بہت سی تبدیلیاں کیں۔ کیلوریز کو جلانے اور وزن میں اضافے سے بچنے کے لیے ورزش کا جامع شیڈول بنایا اور اُس پر باقاعدگی سے عمل کیا، نیند پوری کرنے کے لیے رات کو جلد سونے اور صبح جلد جاگنے کے اوقات مقرر کیے۔

وسیم اکرم کا کہنا تھا شوگر سے متعلق معلومات کا ہونا بہت ضروری ہے۔ لازمی نہیں کہ شوگر محض اس وجہ سے ہوجائے کہ آپ میٹھا کھاتے رہے ہیں، اس کا بنیادی تعلق لائف اسٹائل سے جڑا ہے۔ شوگر سے متعلق مریض اور اس کی فیملی کو بھی علم ہونا بہت ضروری ہے، ٹائپ 2 ذیابطیس میٹھا کھانے سے نہیں بلکہ غیر متوازن طرزِ زندگی کے سبب ہوتی ہے۔

وسیم اکرم نے ذیابیطس ٹائپ 1 کے شکار ننھے بچوں اور ان کے والدین کو بطور خاص مشورے دیے کہ خدارا صرف ڈاکٹرز اور ان کی تجویز کردہ ادویات اور پرہیز کو ملحوظِ خاطر رکھیں کہ اس مرض کا علاج سائنسی تجربات سے بنی ادویات اور احتیاط سے جڑا ہے۔ والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد صحتمند زندگی گزارے، اس لیے وہ بھاگ دوڑ کرتے ہیں لیکن (شوگر) ٹوٹکوں، تعویذ دھاگے اور دم کیے ہوئے شہد سے ٹھیک نہیں ہوتی۔

سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنا، اور ورزش سے دوری بھی نوجوان نسل کو بیمار کررہی ہے۔ ٹک ٹاک دیکھنے کے بجائے مرض سے متعلق جدید ریسرچ سے مستفید ہوا جاسکتا ہے۔ کھیل کود میں حصہ لیں کہ اب وہ زمانہ لد گیا جب کہا جاتا تھا کہ کھیلو کودو گے ہوگے خراب۔ حکومت کو چاہیے کہ کوٹھیوں میں کھلے اسکولوں کو پابند کیا جائے کہ وہ طلبا کو کم از کم ہفتے میں 2 بار کھیل کے میدانوں میں لیجائیں۔

ادویات کا باقاعدہ استعمال، کھانے پینے میں احتیاط اور روزانہ ورزش اس مرض اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کا رستہ روکے رکھتی ہے۔ فاسٹ فوڈ (برگر اور پیزا) کے بجائے سلاد، پھلوں سبزیوں اور خاص مقدار میں گوشت کا استعمال کیا جائے۔

شوگر ہونا والدین یا بچوں کا قصور نہیں نہ ہی یہ سزائے موت ہے، اس کا خندہ پیشانی سے سامنا کریں کہ اب جو کرنا ہے آپ نے خود کرنا ہے۔ جتنا آپ بیماری سے آگاہ ہوں گے اتنا ہی اچھا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں کو بھی یہ بتانا ضروری ہے کہ اس مرض کے ساتھ وہ زندگی کا ہر کام کرسکتے ہیں۔

بیماری سے قبل ہونے والی علامتوں کو بھی سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اگر مریض کو بھوک پیاس شدت سے لگ رہی ہے، بار بار پیشاب آ رہا ہے اور جسم میں خاص کر ٹانگوں میں درد محسوس ہورہا ہے تو اسے فوری طور پر شوگر کا ٹیسٹ (HbA1c) کروانا چاہیے اور ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت علاج شروع کیا جاسکے۔

’وسیم بھائی 58ویں سالگرہ مبارک ہو‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp