مظفرآباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں معروف شاعر احمد فرہاد کے خلاف کیس کی بحث مکمل ہوگئی اور عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
حکومت کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل چوہدری منظور نے دلائل دیے جبکہ احمد فرہاد کی جانب سے معروف قانون دان کے ڈی خان نے بحث کی۔
مزید پڑھیں
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیے کہ احمد فرہاد نے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اشتعال دلایا اس لیے عدالت جرائم کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت سے سخت سزا دے۔
انہوں نے بحث کے دوران عدالت کو ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔ چوہدری منظور نے کہاکہ احمد فرہاد کی جانب سے سوشل میڈیا پر لوگوں کو اکسایا گیا جس کے بعد مظفرآباد میں برار کوٹ اور گوجرہ کے مقام پر لوگ اشتعال میں آئے اور رینجرز کی گاڑیوں کو جلایا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ 13 مئی کے واقعہ کے بعد تحقیقات کے نتیجے میں یہ معلوم ہوا کہ احمد فرہاد اس کے پیچھے ہے۔
انہوں نے کہاکہ احمد فرہاد کی ویڈیوز اور سوشل میڈیا پر ان کی تحریریں ریکارڈ پر موجود ہیں جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ کس طرح سے احمد فرہاد لوگوں کو اشتعال دلاتے رہے۔
احمد فرہاد سے موبائل اور لیپ ٹاپ وصول کرنے ہیں، چوہدری منظور
چوہدری منظور نے کہاکہ احمد فرہاد کی ضمانت اس لیے بھی نہیں ہوسکتی کیونکہ ابھی تفتیشی عمل مکمل نہیں ہوا، ان سے موبائل اور لیپ ٹاپ حاصل کرنا مطلوب ہے تاکہ یہ پتا لگایا جاسکے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔
انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہاکہ شاعر اور فنکار معاشرے کے وہ لوگ ہیں جن کی بات سنی جاتی ہے اور اہمیت بھی دی جاتی ہے، احمد فرہاد کے عمل سے ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، اس واقعے سے قبل بھی ملزم اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر تحریریں لکھتا رہا ہے۔
احمد فرہاد کے وکیل کا شعر سے بحث کا آغاز
دوسری جانب احمد فرہاد کے وکیل کے ڈی خان نے عدالت میں شعر پڑھ کر بحث کا آغاز کیا اور دلائل دیے کہ استغاثہ سے اسی وقت ریکارڈ لیا جائے تاکہ وہ اس میں کوئی ردوبدل نہ کرسکیں۔
انہوں نے کہاکہ استغاثہ کی جانب سے 13 مئی کو درج کی گئی ایف آئی آر کا ذکر تو کیا گیا لیکن 15 مئی سے 28 مئی تک احمد فرہاد کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
کے ڈی خان نے عدالت میں کہاکہ استغاثہ کی جانب یہ اظہار کیا جارہا ہے کہ احمد فرہاد نے 11 مئی سے 13 مئی کے درمیان سوشل میڈیا پر تحریریں لکھیں اور ویڈیوز پوسٹ کیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ اس دوران مظفرآباد میں انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہی نہیں تھی۔
احمد فرہاد کی میڈیکل رپورٹس میں رد و بدل کا الزام
کے ڈی خان نے عدالت میں کہاکہ احمد فرہاد بیمار ہیں اور ان کا علاج معالجہ کروا کر جو رپورٹس حاصل کی گئیں ان میں ردو بدل کیا گیا ہے۔
احمد فرہاد کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ اگر سوشل میڈیا پر رائے کا اظہار کرنے پر سخت ایکشن ہوتا ہے تو آج تک مولانا فضل الرحمان اور محمود اچکزئی کے خلاف کیوں نہیں کوئی کارروائی کی گئی۔
بعد ازاں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔