پیپلزپارٹی بجٹ کے بعد پنجاب میں وزارتیں لے رہی ہے؟

منگل 4 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شہباز شریف نے 4 مارچ کو وزارت عظمیٰ اور 26 مارچ کو مریم نواز نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھایا۔ حکومت سازی کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی  کا پاکستان مسلم لیگ (ن) سے مطالبہ رہا کہ آئینی عہدوں پر پییلز پارٹی کے لوگ لگائے جائیں۔ اس کے علاوہ، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو واضح طور پر بتا دیا تھا کہ وہ حکومتی وزراتوں میں حصہ دار نہیں ہوگی۔ بعد ازاں، ایسا ہی ہوا اور پیپلز پارٹی نے پنجاب میں تقریباً تمام آئینی عہدے حاصل کیے۔

تاہم، پنجاب میں وزارتوں سے متعلق گزشتہ کئی روز سے یہ چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ بجٹ کے بعد پیپلز پارٹی پنجاب اور وفاق میں بعض وزراتیں لے گی۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے وی نیوز کو بتایا کہ وفاق اور پنجاب میں وزراتیں لینے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا، ہم بجٹ  اجلاس سے پہلے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کی میٹنگ بلانے جارہے ہیں جس میں فیصلہ ہوگا کہ ہم پنجاب اور وفاق میں وزراتیں لیں یا نہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری پاکستان آچکے ہیں، اب جلد سی ای سی کی میٹنگ بلائی جائے گئی جس میں یہ سارے معاملات زیربحث آئیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی جانب سے بجٹ کے بعد پنجاب کی کابینہ میں شمولیت سے متعلق کوئی ہدایات نہیں ملیں، ہمارے لوگ چاہتے ہیں کہ ہم وزراتیں نہ لیں تو زیادہ اچھا ہے لیکن یہ فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی کہ کیا کرنا ہے۔

’کسی وائسرے کے تابع بنا کر ہمیں چلانے کی کوشش نہ کریں‘

علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ ہمیں وزراتیں نہیں چاہئیں بلکہ پنجاب کے اندر ایک پولیٹیکل اسپیس چاہیے جو ہمیں نہیں مل رہا، پنجاب کے جن علاقوں یا اضلاع میں پیپلز پارٹی جیتی ہے وہاں اسی کا کنٹرول ہونا چاہیے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جن اضلاع میں پیپلز پارٹی جیتی ہے وہاں پر ن لیگ اپنی مرضی کرے، ہم حکومت کے اتحادی ضرور ہیں لیکن ہم استحصال نہیں ہونے دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے ایک ڈپٹی سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے جو صرف پیپلزپارٹی کے معاملات کو دیکھتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے کام نہیں ہوتے۔ علی حیدر گیلانی نے کہا کہ تقرریاں و تبادلے روز کا معمول ہیں، ہم کسی کے تبادلے کی سفارش کردیں تو وہ نہیں کیا جاتا، اسی طرح اور بھی بہت سے معاملات ہیں، ہمیں وزراتیں نہیں چاہئیں بلکہ پولیٹکل اسپیس چاہیے، تخت لاہور کو کسی وائسرائے کے تابع بنا کر ہمیں چلانے کی کوشش نہ کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp