پاکستان میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی لوگ ٹھنڈے اور خوشگوار مقامات کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔ گرمی سے بچنے اور سیروتفریخ کے لیے گلگت بلتستان سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام بن چکا ہے، جہاں کے قدرتی مناظر، ٹھنڈی ہوائیں اور سرسبز وادیاں سیاحوں کے دل موہ لیتی ہیں۔
مزید پڑھیں
گلگت بلتستان کے نمایاں سیاحتی مقامات میں ہنزہ ویلی، نلتر ویلی، اسکردو، عطا آباد جھیل، فنڈر، نگر اور غزر شامل ہیں۔ ملک کے گرم اور میدانی علاقوں کے لوگ گرمی سے نجات پانے کے لیے اکثر ان مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ ان علاقوں کی خوبصورتی اور خوشگوار موسم ہی نہیں بلکہ یہاں کی ثقافت اور مہمان نوازی بھی لوگوں کو اپنی جانب راغب کرتی ہے۔
گلگت بلتستان میں آنے والے سیاحوں کو ہمیشہ یہاں ایک خوبصورت تجربہ حاصل ہوتا ہے، جو انہیں دوبارہ یہاں کھینچ لاتا ہے۔ موسم گرما میں گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات پر ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں رہائشی کمروں کے ریٹس بڑھ جاتے ہیں اور مقامی معیشت میں بھی بہتری آتی ہے۔
چونکہ موسم گرما میں بھی ان علاقوں کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے لہٰذا یہاں آنے والے سیاح خوبصورت وادیاں میں گھومنے پھرنے کے علاوہ ہائیکنگ، کیمپنگ اور کشتی رانی جیسی مختلف سرگرمیوں سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یوں تو گلگت بلتستان میں ہر سال بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں لیکن رواں برس ان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے۔ اس حوالے سے محکمہ سیاحت کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹورازم کاشف نے وی نیوز کو بتایا کہ رواں سال 10 لاکھ سے 15 لاکھ کے قریب سیاحوں کی گلگت بلتستان آمد کی توقع ہے جس سے یہاں سیاحت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سیاحوں کی سہولت کے لیے انفارمیشن ڈیسک بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ سیاحوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹورازم کے مطابق، گزشتہ برس 8 لاکھ 82 ہزار 690 ملکی جبکہ 16 ہزار 130 غیرملکی سیاحوں نے گلگت بلتستان کا رخ کیا تھا۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں 23 ہزار 786 پاکستانی اور 3 ہزار غیرملکی سیاح گلگت بلتستان آئے۔
’جون آگیا مگر راستے نہیں کھلے‘
دوسری جانب، ہوٹل ایسوسی ایشن ہنزہ کے فناس سیکریٹری شاہنواز نے وی نیوز کو بتایا کہ اس سال سیاحوں کا رش اتنا زیادہ نہیں ہے جس کی اہم وجہ بابوسر ٹاپ کا نہ کھلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون کا مہینہ آگیا ہے اور راستہ ابھی تک نہیں کھل سکا جس کی وجہ سے وہ سیاح جو چھٹیوں میں گلگت آنا چاہتے تھے وہ یہاں نہیں آسکے۔
انہوں نے بتایا کہ سال میں صرف ایک سیزن میں ہمارے پاس زیادہ سیاح آتے ہیں جس سے ہماری کمائی ہوتی ہے، اگر حکومت سیاحوں کی سفر کی مشکلات حل کرنے کے لیے اقدامات کرے تو گلگت بلتستان میں زیادہ سیاح آسکتے ہیں اور یہاں پر سیاحت کا فروغ بھی حاصل ہوگا۔
ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ اور اسکردو سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیت ایاز شگری کا کہنا تھا کہ اسکردو میں سیاحوں کا رش زیادہ نہیں، اگر حکومت فلائٹس کی تعداد میں اضافہ کرے اور سڑک کی حالت بہتر کرے تو سیاح زیادہ تعداد میں گلگت بلتستان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت کے لیے فلائٹس شیڈول نہیں ہورہیں، جس کی وجہ سے اسکردو آنے والے سیاحوں کے لیے بھی ٹکٹس نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرے اور سیاحوں کی پلاننگ کے تحت یہاں آمد سے متعلق پالیسی وضع کرے۔