صدر کا وزیراعظم کوخط، آئین شکنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بروقت انتخابات کا مشورہ

جمعہ 24 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے نام خط میں خیال ظاہر کیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے خود ہی متعلقہ محکموں کو پنجاب اور خیرپختونخوا میں انتخابات میں تعاون نہ کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم سے یہ بھی کہا کہ وہ متعلقہ حکام کو مقررہ وقت پر انتخابات کے لیے پاکستان الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔

اپنے خط میں صدر مملکت نے کہا کہ لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا تھا لہٰذا توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے وزیر اعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت پر عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔

عارف علوی نے شہباز شریف کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کرنے کا بھی کہا ہے۔

خط میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے  واقعات کو اجاگر کیا اور ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کے لیے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے واضح کیا کہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کے لیے تاریخ تجویز کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کے لیے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں۔

خط میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئےعارف علوی نے کہا کہ ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا اور سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی۔

صدر مملکت نے کہا کہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46  اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی۔

صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرواتے ہوئے پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی  کا اور سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات کے اندراج کا بھی تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔ انہوں نے  بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیا کہا کہ ان آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور ایسے واقعات سے جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہونے کے علاوہ عالمی برادری میں پاکستان کا امیج بھی خراب ہوا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ سال 2021  کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا جبکہ سال 2022 میں یہ ریٹنگ 12 درجے گر کر  157 ویں نمبر پر آگئی ہے اور رواں سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی  درجہ بندی مزید نیچے آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں لہٰذا وہ متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے اور الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp