اسرائیلی شہریوں کی جانب یروشلم مارچ میں عرب و اسلام مخالف نعرے لگانے پر علاقے میں کشیدگی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق گزشتہ روز فلسطین کے حساس علاقے یروشلم میں قوم پرست اسرائیلوں کی جانب سے جلوس نکالا گیا، جس میں شرکا نے عرب مردہ باد کے نعرے لگائے، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں
غزہ میں حالیہ اسرائیل، حماس جنگ کے دوران یروشلم قدرے پر امن رہا، لیکن اسرائیلی شہریوں کی جانب سے سالانہ مارچ جسے فلسطینی اشتعال انگیزی سمجھتے ہیں، اس مارچ میں شریک شرکا کی جانب سے اسلام مخالف نعروں کے باعث ایک بار پھر علاقے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جیسا کہ 3 سال قبل غزہ کی 11 روزہ جنگ شروع ہونے میں یہ مارچ اہم وجہ بنا تھا۔
حالیہ مارچ میں اسرائیلی قوم پرست یروشلم کے تاریخی پرانے شہر کے دمشق گیٹ کے باہر جمع ہوئے، مارچ کے آغاز کے ساتھ ہی شرکا نے عرب اور اسلام مخالف نعرے لگائے، رقص کیا اور اسرائیلی پرچم لہرائے۔
اسرائیل کے دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گور نے اس حوالے سے کہا ہے ’ہم یہاں سے حماس کو ایک پیغام دے رہے ہیں کہ یروشلم ہمارا ہے، دمشق گیٹ ہمارا ہے اور خدا کی مدد سے مکمل فتح ہماری ہے۔‘
حماس کے رہنما اسماعیل حانیہ نے کہا کہ ہمارے لوگ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم نہ ہو جائے اور ایک ایسی خود مختار فلسطینی مملکت قائم نہ ہو جائے، جس کا دار الحکومت یروشلم ہو۔
اسرائیلی شہری ہر سال یہ جلوس کیوں نکالتے ہیں؟
1963 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا، جس میں پرانا شہر اور وہ مقدس مقامات شامل ہیں جو یہودی، عیسائی اور اسلام، تینوں مذاہب کے کے لیے مقدس گردانے جاتے ہیں، اسی قبضے کی یاد میں اسرائیلی ہرسال یروشلم ڈے مناتے ہیں۔
اگرچہ اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا دار الحکومت سمجھتا ہے لیکن مشرقی یروشلم پر اس کے قبضے کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا، فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں اور اس مارچ کو ایک اشتعال انگیزی سے تعبیر کرتے ہیں۔