حکومت پاکستان کے جاری کردہ رُولز آف بزنس مجریہ 1973ء کے رول نمبر (2)17 کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل یعنی ایس آئی ایف سی کابینہ کمیٹی کے قیام کا حکم نامہ جاری کردیا ہے، کمیٹی کے چیئرمین وزیراعظم شہباز شریف خود ہوں گے۔
مزید پڑھیں
کمیٹی میں وزیر خزانہ کے علاوہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تمام ترجیحی شعبوں کے وزراء شامل ہوں گے جبکہ آرمی چیف، صوبائی وزراء اعلیٰ اور نیشنل کوآرڈینیٹر خصوصی دعوت کے ذریعے کمیٹی اجلاس میں شرکت کرسکیں گے۔
حکومتی اعلامیہ کے مطابق اس کمیٹی کی تشکیل کا مقصد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے تمام حل طلب سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرنا ہے، اس ضمن میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کمیٹی کو سیکریٹیریل حمایت فراہم کرے گی۔
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی تمام فیصلے وفاقی کابینہ کو توثیق کے لیے پیش کرے گی، اس کے علاوہ وزیراعظم نے امیگریشن، اوورسیز ایمپلائمنٹ اور ٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے لیے کابینہ کی ایک اور کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزیراعظم 8 رکنی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل، وزیر تعلیم و تربیت، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، وزیر صحت، وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر تجارت شامل ہیں۔
نیشنل کوآرڈینیٹر برائے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، گورنر اسٹیٹ بینک، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیو ٹیک اور چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ضرورت پڑنے پر خصوصی اجلاسوں کیلئے مدعو کیا جائے گا۔
’یہ کمیٹی بیرون ملک ملازمتوں اور تکنیکی تربیت سے متعلق تمام سرکاری اداروں کے لیے ایک مرکزی فورم کے طور پر کام کرے گی اور تکنیکی تربیت سے متعلق پالیسیوں کا جائزہ لے گی اور ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کو درپیش مسائل حل کرے گی۔‘
اعلامیہ کے مطابق کمیٹی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے لیے نگرانی اور تشخیص کے فریم ورک کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ فنی تربیت کے اداروں کے نصاب کے لیے رہنما اصول، پیشہ ور اساتذہ کی استعداد کار میں اضافے کے لیے پروگرام، غیر قانونی امیگریشن، انسانی وسائل کی اسمگلنگ اور ہنر مند کارکنوں کے استحصال کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی بھی کرے گی۔
کمیٹی بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشغول ہونے کے لئے ایک ایکشن پلان بھی تیار کرے گی، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایک اہم فیصلہ سازی کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، جس کا مقصد معیشت کے لیے ناگزیر اصلاحات کو فروغ دینا ہے۔