وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) کی طرف سے یوٹیوبر یاسر شامی کو مرحوم اینکرڈاکٹرعامرلیاقت حسین کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے الزام میں بے گناہ قرار دیے جانے کے بعد دعا عامر اور دانیا کے وکلا کے اعتراض اٹھانے پر عدالت نے دوبارہ نوٹس جاری کر دیا۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم کی تفتیشی افسر نے ڈاکٹر عام لیاقت مرحوم کی نازیبا ویڈیوز وائرل کرنے کے الزام میں یوٹیوبر یاسر شامی کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مقدمے کا ضمنی چالان سٹی عدالت میں پیش کر دیا۔
ایف آئی اے نے ضمنی چالان میں بتایا ہے کہ یاسر شامی کے خلاف شواہد نہیں ملے ہیں جب کہ مدعی مقدمہ دعا عامر کے وکیل ضیا اعوان اور دانیا کے وکیل لیاقت گبول نے ضمنی چالان پر اعتراض اٹھایا ہے۔
دعا عامر کے وکیل ضیا اعوان ایڈووکیٹ نے اپنے اعتراض میں کہا کہ ایف آئی اے مقدمے کے حتمی چالان میں یاسر شامی کو ملزم قرار دے چکی ہے، حتمی چالان کے مطابق یاسر شامی کے خلاف شواہد موجود تھے، اب ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ یاسر شامی کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔
لیاقت گبول ایڈووکیٹ نے پھر دعویٰ کیا کہ مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی ویڈیو وائرل کرنے کا اصل ملزم یاسر شامی ہے، دانیا شاہ کا عامر لیاقت کے بچوں سے جائیداد کا تنازع ہے، دانیا شاہ کو پھنسانے کے لیے مرکزی ملزم یاسر شامی کو ملزمان کی فہرست سے نکالا گیا ہے۔
عدالت نے اعتراضات کے بعد ایف آئی اے کی تفتیشی افسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمے میں فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 جون تک ملتوی کردی۔