ٹی وی چینلز پر چلائی گئی پریس کانفرنس بھی بادی النظر میں توہین عدالت ہے؛ سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا

جمعرات 6 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ ٹی وی چینلز پر چلائی گئی پریس کانفرنس بھی بادی النظر میں توہین عدالت ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصل واوڈا توہین عدالت کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وکیل حافظ عرفات احمد سے غیبت، توہین آمیز گفتگو اور لوگوں کو بدنام کرنے کے حوالے سے شرعی احکامات پر معاونت طلب کر لی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ وکیل حافظ عرفات احمد اس سلسلے میں شرعی احکامات سے عدالت کو آگاہ کریں۔

عدالت نے سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کرنے والے تمام 28 ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کر دئیے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز بتائیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، عدالت نے آئندہ سماعت پر ٹی وی چینلز، فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مصطفیٰ کمال نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی،  فیصل واوڈا کے وکیل نے اپنے جواب میں کچھ حقائق پیش کیے، ان وکیل کے مطابق وقت دیا جائے تو فیصل واوڈا اضافی جواب جمع کرائیں گے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل پریس کانفرنس کے متن سے توہین آمیز مواد کی نشاندہی کریں۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کی ٹرانسکرپٹ عدالت میں جمع کروائی۔ پیمرا رپورٹ کے مطابق فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کو 34 جبکہ مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کو 28 نیوز چینلز نے نشر کیا۔ عدالت نے 17 مئی کے حکم نامے میں کہا تھا کہ وہ نیوز چینلز جنہوں نے پریس کانفرنس براہ راست نشر کی یا ان کو بعد میں چلایا وہ بھی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔ عدالت نے مزید سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp