تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صوبہ پنجاب میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) یعنی ازخود اختیارات کے تحت دائر کی گئی ہے۔
درخواست سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے دائر کی جبکہ تحریک انصاف کے سیکرٹری اسد عمر، میاں محمود الرشید اور عبد الرحمان بھی مشترکہ درخواست گزاروں میں شامل ہیں۔
درخواست میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ آئین میں ترمیم کرتے ہوئے انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر کر سکے۔
درخواست میں الیکشن کمیشن، وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں ،وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون اور کابینہ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
تحریک انصاف کی مشترکہ درخواست میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو جاری کردہ اپنے حکمنامے میں صدر پاکستان اور گورنر خیبر پختونخوا کو 90 روز کے اندر پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تاریخوں کے اعلانات جاری کرنے اور ساتھ ہی تمام انتظامی اداروں کو انتخابات کے لیے فنڈز اور سکیورٹی انتظامات کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔
’لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ 30 اپریل سے بدل کر8 اکتوبر کر دی ہے۔ چونکہ یہ معاملہ بنیادی انسانی حقوق سے متعلق ہے اس لیے عدالت کے ازخود اختیارات کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے۔‘
درخواست میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین میں ترمیم کر سکتا ہے اور کیا یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے خود سے انتخابات کی تاریخ میں توسیع کر سکتا ہے۔
درخواست میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا نگران حکومت 90 روز سے زیادہ برقرار رہ سکتی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کے 22 مارچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے پابند بنایا جائے جبکہ گورنر خیبر پختونخواہ کو ہدایت کی جائے کہ وہ صوبے میں انتخابات کی تاریح کا اعلان کریں۔
درخواست بیرسٹر علی ظفر، گوہر خان اور زاہد نواز چیمہ کے ذریعہ دائر کی گئی ہے۔