امریکی شہری الیکٹرک گاڑیوں سے نالاں کیوں ہیں؟

جمعہ 7 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی حکومت کا عزم ہے کہ 2040 تک ملک میں تمام گاڑیوں کو ماحول دوست بنایا جائے، مگر بائیڈن انتظامیہ کو اس حوالے سے بہت سے چیلینجز درپیش ہیں، دوسری جانب الیکٹرک گاڑیاں استعمال کرنے والے صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

 

امریکی شہری سمیرا نقوی نے امریکی خبررساں ادارے سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے پاس الیکٹرک کار ہے، جو سیلف ڈرائیو ہے، اس کے فائدے ہیں لیکن اس کے مسائل بھی ہیں۔

سمیرا نقوی نے کہا کہ کار چارجنگ کے لیے ان کے گھر میں کوئی نظام نہیں ہے، چارجنگ اسٹیشن گھر سے دور ہے، جس تک پہنچنے کے لیے آدھا گھنٹہ لگتا ہے، اس لیے ان کے ذہن میں یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اگر راستے میں کار کی بیٹری ڈیڈ ہوگئی تو وہ کیا کریں گی۔

امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں یا ای ویز کے ایسے مالکان جنہوں نے اپنے گھروں میں چارجنگ نظام نصب کررکھا ہے، وہ رات کو گاڑی چارج کرلیتے ہیں، لیکن سمیرا جیسے بہت سے مالکان کو یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

اس وقت امریکا میں استعمال اور نئی بکنے والی گاڑیوں میں تقریبا 8 فیصد الیکٹرک گاڑیاں ہیں، جبکہ بائیڈن انتظامیہ چاہتی ہے کہ 2040 تک 100 فیصد گاڑیاں کاربن سے پاک ہوں، اسی لیے امریکی حکومت جہاں الیکٹرک گاڑیوں کے خریداروں کو ٹیکس چھوٹ دے رہی ہے تو وہی ان گاڑیوں کے پرزہ جات بنانے والی کمپنیوں کو بھی مراعات اور فنڈز دے رہی ہے۔

ویلا ویئریونیورسٹی سے وابستہ ای وی ماہر ولیٹ کیمپٹن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں اپارٹمنٹس یا ایک دوسرے سے جڑے گھروں میں  الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن لگانا بڑا چیلینج ہے۔

شکاگو یونیورسٹی کے سروے کے مطابق ایک تہائی امریکی شہری الیکٹرک گاڑیاں خریدنے کے لیے سنجیدگی سے غور کررہے ہیں، لیکن ان میں سے 60 فیصد کی سب بری تشویش گاڑی چارج کرنے کے لیے چارجنگ اسٹیشن تک رسائی ہے، چارج ہونے کے بعد گاڑی کتنا فاصلہ طے کرتی ہے، 55 فیصد کو اس حوالے سے تحفظات ہیں۔

کم لاگت اور آسانی سے لگائے جانے والے اسٹیشنز پر کام جاری

ولیٹ کیمپٹن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے کم لاگت اور آسانی سے لگائے جانے والے اسٹیشنز پر کام کررہی ہے، تاہم ان اسٹیشنز کی رفتار موجودہ چارجنگ اسٹیشن سے کم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ چارجنگ اسٹیشنز تیزرفتار نہیں ہیں، لیکن ان کو گھروں میں لگی بجلی سے زیادہ بجلی کی ضرورت نہیں ہے، بہرحال یہ اسٹیشن عام بجلی پر چلنے کی وجہ سے سستے بھی ہوں گے اور انہیں سڑک کنارے اور پارکنگ اسٹیشنز پر نصب کرنا آسان ہوگا، ایسے شہری جن کے گھروں میں چارجنگ اسٹیشن نہیں وہ رات کو سڑک کنارے ان چارجنگ اسٹیشنز سے گاڑی چارج کرپائیں گے۔

’اس سے شہریوں کو ایسے راستے میں گاڑی کی چارجنگ ختم ہونے کا اندیشہ بھی نہیں ہوگا، جہاں سپر چارجنگ اسٹیشن نہ ہوں، لیکن حکومت کو بجلی کے نظام کو 20 سے 30 فیصد بڑھانا ہوگا۔

سمیرا نقوی کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن وہ جب گھر سے دفتر کے لیے نکلیں تو ان کی گاڑی کی چارجنگ 13 فیصد تھی، جب چارجنگ اسٹیشنز پر گاڑی چارج کرنے کے لیے لگائی تو پتا چلا کہ گاڑی کو فل چارج ہونے میں 50 منٹ لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چارجنگ اسٹیشنز کم فاصلے پر ہونے چاہئیں اور دوسرا یہ کہ یہ چارجر سپر تو ہے لیکن اتنا بھی سپر نہیں ہے، گاڑی چارج کرنے کے لیے یہ چارجر دیر لگاتا ہے، اس کی سپیڈ بڑھانی چاہیے۔

’ہرروز گاڑی چارج کرنے کے لیے تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ لگتا ہے، اگر چارجنگ اسٹیشن پر چارجر کی اسپیڈ بڑھائی جائے تو بہت سے لوگوں کی زندگیاں آسان ہوسکتی ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp