2018میں جب ن لیگ زیرعتاب تھی، تو نواز شریف، مریم نواز اور شہباز شریف جیلوں میں تھے، عین اس وقت حمزہ شہباز پارٹی کی سیاست کو دیکھ رہے تھے۔ 2018 کے انتخابات کے بعد حمزہ شہباز پنجاب میں اپوزیشن لیڈر بنے، لیکن کچھ عرصے بعد آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
کافی عرصہ حمزہ شہباز جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہے، لیکن جب بازی پلٹی تو حمزہ شہباز 2022میں وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے، بطور وزیر اعلیٰ انکی جماعت پنجاب میں ضمنی الیکشن ہار گئی جس کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد بڑھ گئی اور دوبارہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں چوہدری پرویز الٰہی دوسری بار وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے۔
مزید پڑھیں
حمزہ شہباز تقریباً اڑھائی ماہ تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، اس ساری سیاسی صورتحال پر نواز شریف، حمزہ شہباز سے کافی ناراض ہوگئے، جس کے بعد ابھی تک حمزہ شہباز سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں۔ اس وقت حمزہ شہباز کے والد شہباز شریف وزیر اعظم ہیں لیکن حمزہ شہباز قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی کم جاتے ہیں، انکا زیاد تر وقت پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں گزارتا ہے۔
حمزہ شہباز کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ حمزہ شہباز سیاسی طور پر دوبارہ ایکٹو ہونے جارہے ہیں، شہباز شریف نے بھی انہیں کہا ہے کہ وہ وفاق میں انکا ساتھ دیں،عید الاضحیٰ کے بعد حمزہ شہباز کو چیئرمین پیبلک افیئر لگایا جارہا ہے، جس کے بعد وہ پوری طرح سیاست کو دیکھیں گے۔ انکا کام کرنے کا تجربہ بھی ہے پارٹی کے لوگوں کو وہ اکاموڈیٹ کرنا بھی جانتے ہیں۔
معیشت کے حوالے سے وہ کافی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اس وجہ سے وہ وفاق کا حصہ بننے جارہے ہیں اور اب وہ گمنامی والی زندگی نہیں گزاریں گے۔
حمزہ شہباز پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے؟
حمزہ شہباز کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ اس وقت پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز ہیں، وہ اچھا کام کر رہی ہیں یا نہیں یہ تو عوام بتائے گی، مگر حمزہ شہباز کی پنجاب کے معاملات میں بالکل دلچسپی نہیں ہے۔ اور نہ ہی وہ پنجاب حکومت کے حوالے سے کوئی بیان بازی کرتے ہیں۔
وہ مریم نواز کے ساتھ کام کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، سب سے بڑی بات جو حمزہ شہباز شریف کے قریبی ساتھی تھے، مریم نواز نے انکو بھی پنجاب کے اندر اکاموڈیٹ نہیں کیا۔ اسی طرح جب الیکشن تھے تو حمزہ شہباز کے گروپ کو مکمل نظر اندازہ کیا گیا انہیں الیکشن میں ٹکٹس نہیں دی گئیں۔
حالانکہ حمزہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ جنہوں نے پارٹی کے لیے قربانیاں دی ہیں انہیں ٹکٹس ملنے چاہییں، مگر انکی اس بات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ اس لیے وہ اب پنجاب کے معاملات میں زیادہ ایکٹیو دکھائی نہیں دے رہے۔
انہیں عید کے بعد وفاق میں ذمہ داری مل رہی ہے وہ اسکو نبھائیں گے۔ قریبی ذرائع کے مطابق وہ آج کل نتھیا گلی میں ہیں، عید سے پہلے لاہور واپس آجائیں گے۔ وہ عموماً موسم گرما میں فیملی کے ساتھ مری یا نتھیا گلی چلے جاتے ہیں۔