عمران خان کس کے ساتھ کھیل رہےہیں؟

ہفتہ 8 جون 2024
author image

شہریار محسود

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے جب عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تو بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ وہ جیل کی سختیاں برداشت نہ کرتے ہوئے جلد ہی ٹوٹ جائیں گے۔ مگر ماننا پڑے گا کہ انہوں نے بہت سوں کو غلط ثابت کیا۔ نو مئی کے بعد جب تحریک انصاف کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن کیا گیا اور یہاں تک کہ ضلعی سطح کے کارکنان بھی ادھر اُدھر بھاگتے رہے۔ گرفتاری کے خوف سے تحریک انصاف کی لیڈرشپ ایسے خاموش ہوئی کہ کافی عرصے تک ان کی طرف سے خاموشی ہی چھائی رہی۔ ایسے میں شیر افضل مروت منظر عام پر آئے اور انہوں نے ملک بھر میں بالعموم اور خیبرپختونخوا میں بالخصوص تحریک انصاف میں ایک نئی روح پھونک دی۔

شیر افضل مروت نے اُن حالات کے تناظر میں کافی جارحانہ انداز اپنایا تھا۔ لاہور میں گرفتار بھی ہوئے، مقدمات بنے اور ان کا فارم ہاؤس بھی گرایا گیا۔ شیر افضل مروت کوئی روایتی سیاستدان نہیں تھے اور ان کے طرزِ سیاست سے ہمیں بھی اختلاف تھا اور ہے بالخصوص جب انہوں نے عمران خان کے ہاتھ چومنے اور مرشد جیسی غیر منطقی باتیں شروع کیں۔ لیکن چونکہ تحریک انصاف کا سیاسی کلچر یہی رہا ہے اور پارٹی لیڈر شپ کی ذہنی سطح بھی اسی پیمانے سے پرکھی جاسکتی ہے تو ایسے میں دستیاب قیادت میں شیر افضل مروت تحریک انصاف کے لیے مسیحا ثابت ہو رہا تھا۔ شیر افضل مروت پی ٹی آئی کے کارکنوں میں اتنی تیزی کے ساتھ مقبول ہوا کہ غاروں میں چھپی ہوئی پارٹی لیڈرشپ تلملانے لگی۔ تحریک انصاف کی چھپی ہوئی قیادت اچانک بیدار ہونا شروع ہوئی اور شیر افضل مروت کے خلاف ایک طرح کی صف بندی شروع ہوئی۔

تحریک انصاف کے لیے جمہوریت کی تاریخ عدم اعتماد کے بعد شروع ہوتی ہے اور انہیں یہ بات سمجھانا تقریباً نا ممکن ہے کہ ان کا لیڈر جمہوریت اور جمہوری سیاست کے خلاف کیسے استعمال ہوا۔ شیر افضل مروت کے خلاف عادل راجہ نامی کردار ایکٹیو ہوتے ہیں اور شیر افضل مروت پر ہر طرح کے الزامات لگانے شروع کر دیتا ہے۔ شیر افضل مروت جذباتی آدمی ہیں اور جیسے ہی کوئی الزام لگتا ہے وہ فوری ردعمل دیتے ہیں۔

شیر افضل کے خلاف اس سارے عمل میں پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ بھی شامل ہوجاتے ہیں لیکن خان صاحب ایک طرف شیر افضل مروت کو تھپکی دیتے ہیں اور دوسری طرف الزامات لگانے والوں کو منع نہیں کرتے حالانکہ عمران خان اگر چاہتے تو ان کے ایک پیغام کے بعد ہی شیر افضل مروت کے خلاف پارٹی کے اندر سے چلائی جانے والی مہم بند ہو جانی تھی لیکن جیسے کہ ابتداء میں ذکر کیا کہ شیر افضل مروت کافی تیزی کے ساتھ ابھرنے لگا اور خان صاحب کو پارٹی میں اپنے علاوہ کسی دوسرے کی اتنی مقبولیت گوارا کیوں ہوگی؟

خان صاحب کو شیر افضل مروت کی جذباتی نیچر کا اچھی طرح علم ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہیں کوئی تلخی پر مبنی حرکت بھی کریں تو انہوں نے یہی کہنا تھا، شاباش میرے شیر۔ شیر افضل پر الزام لگایا گیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پارٹی کے دیگر رہنما کیسے اس مقام تک پہنچے ہیں ؟ اور اس وقت بھی اگر ان رہنماؤں کو خدمت کا موقع ملتا ہے تو وہ کس طرف کھڑے ہوں گے ؟ ان سوالات کا جواب بہت آسان ہے البتہ یہ سوال کوئی نہیں اٹھائے گا کہ اگر شیر افضل مروت اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تھا تو اسٹیبلشمنٹ ایک مردہ گھوڑے کو کیوں زندہ کرنا چاہتی تھی جن سے نقصان بھی اسٹیبلشمنٹ کو ہونا تھا؟

شیر افضل مروت جب تحریک انصاف کو مکمل مین سٹریم میں لایا تب تک پی ٹی آئی کی خاموش قیادت بھی منظرعام پر آگئی تھی۔ اب وہی سلسلہ وزیراعلی خیبرپختونخوا کے خلاف شروع ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ عمران خان ایک طرف ان سے ملاقاتیں کرکے گراؤنڈ بنانے کی تلقین کر رہے ہیں اور دوسری طرف خان صاحب کے خفیہ ہتھیار علی امین کے خلاف میدان میں اتر چکے ہیں۔

تحریک انصاف میں اس وقت علی امین گنڈا پور ہی وہ شخصیت ہے جو سب سے اہم عہدے پر بیٹھا ہوا ہے اور خیبرپختونخوا تحریک انصاف کا سیاسی گڑھ بھی ہے تو ایسے میں عمران خان کی سب سے بڑی خواہش یہی ہو سکتی ہے کہ وزیراعلی صوبے کے دیگر معاملات کے بجائے خان کی رہائی کے لیے کام کریں لوگوں کو منظم کریں وغیرہ۔ جبکہ دوسری طرف خیبرپختونخوا کے حالات اور انتظامی معاملات اتنے خراب ہیں کہ اگر وزیر اعلیٰ نے ان حالات پر توجہ نہ دی تو بہت دیر ہوجانی ہے لیکن اس وقت وزیراعلی بجائے اس کے کہ صوبے کے لوگوں کے مشکلات پر توجہ دیں پوری طرح کنفیوژ نظر آ رہے ہیں۔

بطورِ ایک جمہوریت پسند یہ دعویٰ ہرگز نہیں کر سکتا کہ علی امین گنڈا پور کسی انقلابی سیاسی جدوجہد کی وجہ سے اس مقام پر براجمان ہیں لیکن آپ پی ٹی آئی کی دستیاب اور غیر دستیاب قیادت پر ایک نظر تو ڈالیں کہ وہ کہاں سے اہم عہدوں تک پہنچے تھے؟ فیصل واوڈا، عون چوہدری، علیم خان اور جہانگیر ترین جیسے کردار خان صاحب کے ہمراز اور سب سے قریبی تھے لیکن آج وہ کہاں کھڑے ہیں؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp