عید قربان کے قریب آتے ہی ملک کے مختلف علاقوں میں مویشی منڈیاں سج گئی ہیں اور ہر کسی کی خواہش ہے کہ وہ قربانی کے لیے اپنی پسند کا جانور خرید کر لائے۔
بیل کے جوڑے کے لیے 45 لاکھ روپے بہت زیادہ ہیں، مناسب قیمت لگا لیں ہم لینے کے لیے تیار ہیں۔ پشاور کے رنگ روڈ پر واقع مویشی منڈی میں بیوپاری اور قربانی کے لیے جانور لینے آئے خریدار قیمت پر بحث کررہے تھے۔ خریدار کا موقف تھا کہ قیمت زیادہ ہے جبکہ بیوپاری کا دعویٰ تھا کہ ان کے بیل کا جوڑا منڈی میں سب سے زیادہ خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ وزن میں بھی زیادہ ہے جسے انہوں نے خود پالا ہے۔
مزید پڑھیں
خریدار حسن بلال اور بیوپاری کے درمیان قیمت پر بات نہ بن سکی، حسن بلال نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ گزشتہ 3 سے 4 گھنٹوں سے منڈی میں ہیں، لیکن جانور لینے میں کامیاب نہیں ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ عید میں کچھ روز باقی ہیں لیکن قیمتیں ابھی سے آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
حسن بلال نے شکوہ کیا کہ قیمتیں بہت زیادہ ہیں اور بیوپاری من مانی رقم مانگ رہے ہیں۔ ’ہر بیوپاری کی اپنی مرضی ہے اور وہ مرضی کی قیمت لگاتا ہے، یہ چھوٹے جانور کا بھی 2 لاکھ سے زیادہ مانگ رہے ہیں جو زیادتی ہے‘۔
حسن بلال کے مطابق پشاور کی منڈی میں قیمتیں زیادہ ہونے کی ایک بڑی وجہ جانوروں کی افغانستان مبینہ اسمگلنگ ہے، جو عید کے دنوں میں عروج پر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں قیمتیں زیادہ ہیں اس لیے بیوپاری وہاں اسمگلنگ کرنے والوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
حسن بلال نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں جانور کم ہیں، یہاں پنجاب سے بیوپاری زیادہ جانور لاتے ہیں اور اسی وجہ سے قیمتیں زیادہ ہیں۔
’منڈی میں جانور زیادہ اور خریدار کم‘
بیوپاری فدا حسین کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان سے ہے، جو قربانی کے لیے جانور لے کر پشاور کی رنگ روڈ منڈی میں آئے ہیں۔
فدا حسین کا کہنا تھا کہ منڈی میں جانور زیادہ ہیں لیکن خریدار کم اور خریداری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے تسلیم کیاکہ گزشتہ سال کی نسبت رواں برس قربانی کے جانوروں کی قیمتیں زیادہ ہیں۔ جو وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو قرار دے رہے ہیں۔ ’بھائی جان ہر چیز مہنگی ہے، ہم ڈی جی خان سے کرایہ دے کر جانور یہاں لائے ہیں، پھر یہاں کھانا پینا، منڈی کا کرایہ، چارہ وغیرہ، یہ سب ملا کر ہم قیمت لگاتے ہیں‘۔
مویشیوں کی افغانستان اسمگلنگ میں کون ملوث ہے؟
فدا حسین کے مطابق بیوپاری جانوروں کی افغانستان اسمگلنگ میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ان کا کوئی کردار ہے۔ ’ہم خود پریشان ہیں کہ مناسب منافع بھی ہوگا کہ نہیں، کیونکہ منڈی میں آنے والوں کی کوشش ہوتی ہے سستا جانور لیں‘۔
منڈی کی مزید صورت حال جانیے اس ڈیجیٹل رپورٹ میں