امریکی ریاست یوٹاہ میں نو عمروں کے لیے سوشل میڈیا ایپس کے استعمال کو محدود کر دیا گیا ہے۔ نو عمروں کو اب سوشل میڈیا ایپس کے استعمال کے لیے والدین کی رضامندی حاصل کرنا ہو گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوٹاہ کے گورنر اسپینسر کاکس نے کہا کہ انہوں نے ریاست میں نوجوانوں کی حفاظت کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔
ان اقدامات کے مطابق اب والدین کو اپنے بچوں کے آن لائن اکاؤنٹس بشمول پوسٹس اور نجی پیغامات تک مکمل رسائی فراہم ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا کے بے دریغ استعمال کے باعث نوجوانوں کی ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے مضر اثرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا جس کے بعد یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
امریکی ریاست میں نافذ کیے گئے قانون کے تحت اب بچوں کے انسٹاگرام، فیس بک اور ٹک ٹاک جیسی ایپس پر اکاؤنٹ بنانے سے پہلے والدین یا سرپرست کی واضح رضامندی درکار ہوگی۔
اس قانون کے مطابق سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے بچوں کو صرف محدود وقت تک ہی رسائی دی گئی ہے۔ وقت کا تعین والدین کا صوابدیدی اختیار ہوگا۔
قانون کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں اب کسی بچے کا ڈیٹا اکٹھا نہیں کر سکیں گی اور نہ ہی انہیں اشتہارات کا نشانہ بنایا جا سکے گا۔
گورنر اسپینسر کاکس کا کہنا ہے کہ ہم سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنے نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ’یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کی حفاظت ‘کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق والدین کی جانب سے گورنر کے ان اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے یوٹاہ کے شہریوں کی ایک بڑی فتح قرار دیا ہے۔
آرکنساس، ٹیکساس، اوہائیو اور لوزیانا جیسی امریکہ کی دیگر ریاستوں میں بھی اس نوعیت کے قانون کو نافذ کرنے پرغور کیا جا رہا ہے۔
امریکی ریاست میں قانون کے نفاذ کے بعد فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مضبوط ٹولز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے پر پابندی عائد کرنے کی غرض سے قانون سازی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔