کیا بور کا پانی بال جھڑنے کا سبب بنتا ہے؟

ہفتہ 29 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی بور واٹر سسٹم کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم کہا یہ جاتا ہے کہ طویل عرصہ استعمال کرنے سے زیرزمین پانی بال جھڑنے اور دیگر مسائل کا بھی سبب بنتا ہے۔

بورنگ کا پانی کہیں کم اور کہیں زیادہ کھارا ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق پانی کے بائیو کیمیکل ٹیسٹ سمیت کئی ٹیسٹ ہوتے ہیں اور اگر پانی کو بغیر ٹیسٹ کے استعمال کیا جائے تو اس سے ٹائفائیڈ، ہیپاٹائیٹس اے اور گیسٹرو جیسے خطر ناک امراض لاحق ہو سکتے ہیں جبکہ جلد کے امراض میں بھی مبتلا ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔

انٹرنیشنل جرنل آف کاسمیٹک سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ بالوں کی جڑوں کا کمزور ہونا، بالوں کے سِروں کا 2 منہ ہونا اور بے جان نظر آنے کی شکایات کا اصل سبب نل کا پانی ہے۔

ہیئر اسپشلسٹ ڈاکٹر افشین اسلم نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بور کے پانی میں نمکیات کی بہت زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے اور اس میں کیلشیئم کاربونیٹ اور میگنیشیئم سلفیٹ کے ذرات موجود ہوتے ہیں اس لیے اسے ہارڈ واٹر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم اس پانی سے نہاتے ہیں تو یہ ہماری جلد پر ایک تہہ بنا دیتا ہے جس کی وجہ سے بالوں میں نمی کم ہو جاتی ہے اوربال کمزور، روکھے اور 2 منہ کے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر افشین اسلم نے کہا کہ گو اس پر تمام ہیئر اسپیشلسٹس متفق نہیں ہیں کہ بور کا پانی بالوں کے گرنے اور ٹوٹنے کا سبب بنتا ہے لیکن حال ہی میں ہونے والی ریسرچ کے مطابق یہ بات درست قرار دی گئی ہے کہ بور کا پانی بالوں اور جلد کے مسائل پیدا کرتا ہے۔

اس کا حل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چند طریقوں سے ہارڈ واٹر کو سافٹ واٹر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جو اس طرح ممکن ہے کہ آپ اپنے گھر پر واٹر فلٹریشن ڈیوائس لگوا لیں جو پانی میں موجود کیمیکلز، بیکٹیریا اور نمکیات کو ختم کر دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہترین حل ہے لیکن یہ مہنگا بھی ہے جس کی شاید ہر کوئی استطاعت نہ رکھتا ہو لہٰذا پھر آپ کلیریفائنگ شیمپو کا استعمال بھی کر سکتے ہیں اسے 5 منٹ تک لگانے کے بعد بال دھو لیں یہ شیمپو بالوں پر نمکیات کی سطح کو صاف کر دیتا ہے جس سے بال محفوظ رہ سکتے ہیں ورنہ بال ٹوٹنے کی سب سے بڑی وجہ بالوں میں نمی کا نہ ہونا ہے اور یہ نمکیات کی سطح بالوں میں نمی ختم کردیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سیب کا سرکہ یا گھیکوار بالوں پر لگا کر دھو لیں اس سے بھی نمکیات کی سطح کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

بال گرنے کی دیگر وجوہات

ہمیشہ سننے میں یہی آتا ہے کہ وٹامنز (جیسے وٹامن ڈی، وٹامن بی 7) کی کمی بھی بالوں کے گرنے کا باعث بنتی ہے مگر سپلیمنٹس یا ادویات کی شکل میں وٹامن اے کا زیادہ استعمال بھی بالوں کے گرنے کا عمل تیز کردیتا ہے۔

انسانی جسم کو روزانہ 5 ہزار انٹرنیشنل یونٹ (آئی یو) وٹامن اے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ سپلیمنٹس میں یہ مقدار ڈھائی سے 10 ہزار آئی یو تک ہوتی ہے لہٰذا اس سے بالوں سے محرومی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے مگر اس کی اضافی مقدار کو روکنے سے بالوں کے گرنے کا مسئلہ ختم ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ذہنی تناؤ کا شکار رہنے والے افراد میں بھی بالوں کا جھڑنا بہت عام ہوتا ہے کیونکہ جسم جب تناؤ کا شکار ہوتا ہے تو وہ ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جو بالوں کے جھڑنے کا سبب بنتا ہے۔

ڈائیٹنگ کرنے والے افراد جو اپنی خوراک میں پروٹین کو بھی کم کر دیتے ہیں وہ بھی بالوں سے متعلق مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ دہی، چکن، انڈے یہ وہ غذائیں ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہیں لہٰذا انہیں وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کو اپنی غذا سے کبھی نہیں نکالنا چاہیے۔ اس کے علاوہ وہ افراد جو خون پتلا کرنے اور بلڈ پریشر پر قابو پانے والی ادویات استعمال کرتے ہیں ان میں بھی بالوں کے جھڑنے کا مسئلہ دیکھنے میں آتا ہے کیونکہ چند مخصوص ادویات کا استعمال اس مسئلے کا سبب ہے۔

ماہرین کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں کا گھنا پن کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ 50 سال کی عمر کے بعد بالوں میں نمی کا خیال رکھنا بہت زیادہ ضروری ہوتا ہے جبکہ ضرورت سے زیادہ اسٹائلنگ سے بھی گریز کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp