وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بہتر ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں نیشنل سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر عطا تارڑ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشمکش کے دوران ایرانی صدر پاکستان آئے، مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کا دورہ پاکستان عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا اس دورہ میں ایرانی صدر نے دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا تھا، ان کے انتقال کے بعد پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک تھا جس کے وزیراعظم نماز جنازہ میں شرکت کے لیے خود ایران گئے، ایران پاکستان کا جیو پولیٹیکل صورتحال میں ہمیشہ ساتھی رہا ہے، ایران کے ساتھ ہمیشہ اچھے تعلقات رہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، مشرق وسطیٰ میں پاکستان کی ہمیشہ اہمیت رہی ہے، مشرق وسطیٰ کے ممالک پاکستان کو اپنا اتحادی سمجھتے ہیں۔
’2 لاکھ نوجوانوں کے لیے مفت آئی ٹی ٹریننگ‘
عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس وہ وسائل ہیں جو ان ممالک کے پاس نہیں، پاکستان کی آبادی کا 68 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کی کوشش ہے کہ غیرہنرمند نوجوانوں کو تربیت فراہم کرکے ان کے ذریعے خارجہ پالیسی میں فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں، اس سے پاکستان کو معاشی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے انسانی وسائل خصوصاً نوجوانوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ چین کامقصد سی پیک کے دوسرے مرحلے کی شروعات تھی، اس دورہ میں سی پیک میں 64 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات ہوئی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2 لاکھ آئی ٹی کے پروفیشنلز کو ’ہواوے‘ کمپنی ہر سال تربیت فراہم کرے گی، ہمارے پاس ورک فورس اور ٹیلنٹ ہے، ان نوجوانوں کی فنی تربیت پر توجہ ہماری ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بہت بڑی مارکیٹ ہے، وزیراعظم کے دورہ چین میں سی پیک کی اپ گریڈیشن کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی جس کا مقصد تھا کہ پاکستان چین سے آئی ٹی شعبے میں استفادہ کرسکے۔
’ٹریڈ ناٹ ایڈ‘
عطا تارڑ نے کہا کہ دورہ چین میں وزیراعظم شہباز شریف نے چینی قیادت کو پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سیکیورٹی کی یقینی بنائے بغیر ملک میں سرمایہ کاری لانا ناممکن ہے اور یہ خارجہ پالیسی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان نے کئی اہم اقدامات کرکے اپنی خارجہ پالیسی کو بہتر کیا، یہی خارجہ پالیسی تھی جس کے تحت دنیا کو احساس دلایا کہ ان کے کاربن اخراج کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے ایک ہی نعرہ لگایا ’ٹریڈ ناٹ ایڈ‘، ہمیں کسی سے قرضوں کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان ان ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے ذریعے اپنی معیشت کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔