پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں آرٹی ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ان کے خلاف ملک بھر میں 143 مقدمات درج ہیں جبکہ ان کا یہ دعویٰ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی حد تک تو 143 مقدمات کا دعویٰ درست ہوسکتا ہے لیکن ایسے مقدمات جن میں عمران خان ذاتی طور پر ملزم نامزد ہیں ان کی کل تعداد 37 ہے۔
22 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر مقدمات کی فہرست عدالت میں جمع کرائی گئی جس کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف کل 43 مقدمات درج ہیں جبکہ عمران خان بطور ملزم ان میں سے 28 مقدمات میں نامزد ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی فہرست کے مطابق پنجاب میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کل 84 مقدمات درج ہیں اور عمران خان ان میں سے 6 مقدمات میں بطور ملزم نامزد ہیں،ان 6 میں سے 3 مقدمات لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درج ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین پر ایک مقدمہ سرور روڈ لاہور،ایک مقدمہ اٹک اور ایک فیصل آباد میں درج ہے،اس کے علاوہ عمران خان پر 2 مقدمات ایف آئی اے جبکہ ایک مقدمہ بلوچستان میں درج ہے،اس طرح عمران خان کے خلاف مقدمات کی کل تعداد 37 بنتی ہے۔
اسلام آباد میں عمران خان دہشت گردی کے 6مقدمات میں نامزد ہیں جن میں سے زیادہ کا تعلق 25 مئی کے واقعات کے حوالے سے ہے جب تحریک عدم اعتماد کے بعد حکومت کی تبدیلی کے خلاف عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی۔
یاد رہے کہ عمران خان کے خلاف جو مقدمات خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں وہ ایف آئی اے میں درج ہیں اور ان میں سے ایک مقدمہ ممنوعہ فارن فنڈنگ جبکہ دوسرا توشہ خان سے متعلق ہے۔ان مقدمات میں پی ٹی آئی چیئرمین اول الذکر نااہل ہوسکتے ہیں یا تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس بینکنگ عدالت جبکہ توشہ خان کیس ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج کی عدالت میں زیر التوا ہے ،اس کے علاوہ اٹک اور فیصل آباد میں عمران خان جن مقدمات میں نامزد ہیں وہ توہین مذہب کے حوالے سے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان مختلف جگہوں پر اپنے اوپر قائم مقدمات کا ذکر کرچکے ہیں ،کبھی ان کی جانب سے تعداد 94 ،کبھی 100 بتائی گئی اور حالیہ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ مجھ پر 143 مقدمات درج ہیں۔