سپریم کورٹ کے مشورے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے حکمراں اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لیے اپنی جماعت کو گرین سگنل دیتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کو حکومتی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیدی ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر مذاکرات کے حوالے سے مشاورت کے بعد رابطوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے مذاکرات کا مینڈیٹ محمود خان اچکزئی کو دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی اس پیش رفت پر سپریم کورٹ کو بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق محمد خان اچکزئی تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحمہ عمل طے کریں گے۔
محمود خان اچکزئی سربراہ جمیعت علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمن اور جماعت اسلامی کی قیادت کو بھی اعتماد میں لیں گے اور تمام سیاسی جماعتوں کو موجودہ مسائل سے نکلنے کے لیے مذاکرات کی میز پر لائیں گے۔
ذرائع کے مطابق محمود خان اچکزئی اور عمران خان کے درمیان رابطہ کے لیے بھی ایک رکن کو ذمہ داری تفویض کی جائے گی، جو مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت پر عمران خان کو آگاہ کریں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے مذاکرات کرنے کی تجویز پر حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت دی ہے تاہم عمران خان نے اس معاملے پر کسی پیش رفت کو سنجیدہ مذاکرات سے مشروط کیا ہے۔