پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان (جے یو آئی ف ) کے درمیان بداعتمادی کی فضا برقرار ہے اور مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کے ’گرینڈ آلائنس تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ میں فوری شمولیت سے معذرت کر لی ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کے درمیان ایک دوسرے پر اعتماد کے فقدان کے باعث آگے بڑھنے اور اپوزیشن اتحاد میں شمولیت پر تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہےتاہم دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کے حوالے سے سیز فائر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی قیادت کے متضاد بیانات پر نالاں
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی موجودہ قیادت کے متضاد بیانات، خیبر پختونخوا حکومت کی پالیسیوں اور عمران خان کا واضح مؤقف سامنے نہ آنے کی وجہ سے اپوزیشن اتحاد میں فوری شمولیت اختیار کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف ) کی قیادت خیبر پختونخوا حکومت کے قبائلی اضلاع کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مؤقف سے بھی خوش نہیں ہیں اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے قائدین کی جانب سے متضاد بیانات بھی ڈیڈ لاک کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔
جے یو آئی اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں پی ٹی آئی کے مؤقف سے بھی نا خوش
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ جے یو آئی ف کے سربراہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق متضاد مؤقف پر بھی ناخوش ہیں۔
مولانا فضل الرحمان سمجھتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے قائدین میں سے کوئی اسٹیبلشمنٹ سے تو کوئی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی بات کرتا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کی پالیسی واضح نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا علیحدہ سیاسی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ محمود خان اچکزئی بھی مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس وقت تک مولانا فضل الرحمان نے علیحدہ سے سیاسی تحریک شروع کرنے کا ہی فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کو تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم پر لانے کا ٹاسک اپنی سیاسی قیادت کو سونپ رکھا ہے۔
ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازی پر سیز فائر کا فیصلہ
اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے متعدد دور بھی ہو چکے ہیں، لیکن ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازی کے سیز فائر کرنے سے آگے بات نہیں بڑھ سکی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف میں بھی ایک گروپ مولانا فضل الرحمان کو اتحاد میں شامل کرنے کا حامی نہیں تاہم سابق وزیراعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطہ رکھنے کا ٹاسک اسد قیصر کو دے رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان رابطوں کا سلسلہ تو جاری رہے گا لیکن مولانا فضل الرحمان کے فوری طور پر تحریک تحفظ آئین پاکستان شمولیت اختیار کرنے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ چکا ہے۔