سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف فلاحی اداروں کو مالی مدد فراہم کرنے سے متعلق تجاویز پیش کی ہیں، بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کے 9 ورٹیکل پروگرام کی مد میں 11 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش ہے۔
مزید پڑھیں
ذرائع کے مطابق بجٹ دستاویز میں پیر عبدالقادرشاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس گمبٹ کے لیے 16 ارب روپے مختص کرنے اور سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے لیے 15 ارب 31 کروڑ روپے گرانٹ دینے کی تجویزپیش کی گئی ہے۔
سندھ حکومت نے کڈنی سینٹر کراچی کو 30کروڑ روپے جبکہ پی پی ایچ آئی کو 17 ارب 45 کروڑ روپے گرانٹ دینے کی تجویز دی ہے، اسی طرح پیر عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے لیے 2 ارب 53 کروڑ روپے اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیزز کراچی کے لیے 6 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق انڈس اسپتال کراچی کے لیے 5 ارب روپے اور وومن اینڈ چائلڈ کیئر سینٹر شکار پور کے لیے 45 کروڑ روپے کی گرانٹ مختص کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سندھ حکومت نے بجٹ میں محکمہ صحت کے 9 ورٹیکل پروگرام کے لیے مجموعی طور پر 11ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے، ایکسٹینڈِڈ پروگرام فور امیونائزیشن کے لیے 4 ارب 29 کروڑ روپے اور ملیریا کنٹرول پروگرام کے لیے 41 کروڑ روپےمختص کیے جانے کا امکان ہے۔
اسی طرح ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے لیے 2ارب85کروڑ روپے، ڈینگی کنٹرول پروگرام کے لیے7کروڑ 50لاکھ روپے، سندھ ایڈزکنٹرول پروگرام کے لیے 36 کروڑ 83 لاکھ روپے، سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کے لیے 1 ارب 97 کروڑ روپے اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے 86 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے محکمہ تعلیم کی جاری 875اسکیموں کے لیے 32ارب16کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کی جاری 210 اسکیموں کے لیے مجموعی طور پر 18ارب روپے اور محکمہ پبلک ہیلتھ کے جاری 470 منصوبوں کے لیے 34 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سندھ حکومت میں جاری 4249 منصوبوں کے لیے 330 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سندھ کے مالی سال 24-25 کے بجٹ میں کوئی نیا منصوبہ شامل نہ کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا ہے۔