وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے 3.056 ٹریلین روپے کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں 17 سے 22 گریڈ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد جب کہ 1 سے 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے، پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے جب کہ کم از کم اُجرت 37 ہزار پر مقرر کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکراویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے مختص کیا گیا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ میں جاری شدہ ترقیاتی اسکیمز بھی شامل ہیں۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے انگریزی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام نے مسلسل چوتھی بارپاکستان پیپلزپارٹی کو منتخب کیا ہے، جب کہ سندھ اسمبلی نے مجھے مسلسل تیسری بار وزیراعلی سندھ منتخب کیا ہے، صدر زرداری اور بلاول بھٹو نے بہتر کل کا وعدہ کیا ہے اور ہم اس راہ پر گامزن ہیں، اسی وجہ سے لوگوں نے ہمیں منتخب کیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا مشکورہوں اور ان سے امید ہے کہ وہ میرے ساتھ اپنا تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
گزشتہ 5 سال معاشی اعتبار سے مشکل ترین سال رہے
وزیر اعلیٰ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 2020 میں کورونا وائرس آ گیا، پھر بدترین بارشیں اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ، متعدد علاقے زیر آب آ گئے اس لیےگزشتہ 5 سالیں معاشی اعتبار سے انتہائی مشکل ترین رہی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت نے بہتر کام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔
بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی
سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ سندھ کی مجموعی متوقع آمدنی 30 کھرب روپے ہے جب کہ وفاق سے منتقلی 62 فیصد ہے۔ وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ 662 ارب کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے سروسز پر سیلز ٹیکس ہے، کرنٹ کیپٹل کے اخراجات میں 42 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہیں، بجٹ میں سماجی خدمات میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی گئی ہے۔
بجٹ میں پی ایس ڈی پی سے ملنے والے 77 ارب روپے بھی شامل
انہوں نے بتایا کہ صوبے اپنے طور پر جو وصولیاں کر رہا ہے وہ 22 فیصد ہیں، موجودہ بجٹ میں پی ایس ڈی پی سے ملنے والے 77 ارب روپے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ غیرملکی امداد 6 ارب روپے ہے جب کہ تنخواہوں کا سب سے بڑا حصہ 38 فیصد ہے، تنخواہوں کے بعد مالی معاونت کی مد میں 27 فیصد جو ہے وہ مختلف پروگراموں کے لیے مختص ہے، تنخواہوں کے علاوہ کے اخراجات 21 فیصد ہیں۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ
وزیر اعلیٰ سندھ نے تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے بجٹ 25-2024 میں سرکاری ملازمین کی معاشی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں 22 سے 30 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد کا بڑا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کم از کم اُجرت 37 ہزار پر مقرر
سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں مزید کہا کہ حکومت سندھ نے ملازمین کی پنشن میں بھی 15 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ انہیں ریٹائرمنٹ کے دیگر فوائد بھی دیے جائیں گے اس کے علاوہ سندھ حکومت نے کم از کم اُجرت 37 ہزار پر مقرر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کے لیے حکومت نے 56 ارب روپے مختص کیے ہیں، اسی طرح ورکس اینڈ سروسز کے لیے 86 ارب روپے، ایس جی اینڈ سی ڈی کے لیے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں، داخلہ کے لیے 194 ارب روپے شامل ہیں۔
مختلف شعبوں کے لیے مختص رقم
سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ عوامی لائبریریز کے لیے 21 کروڑ روپے، صحت کے لیے 334 ارب مختص کیے گئے ہیں، اسی طرح سندھ میں کھیلوں کے فروغ کے لیے 15 کروڑ، کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 30 کروڑ روپے الگ سے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہاکی فیڈریشن کے لیے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں 32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپےصحت جبکہ محکمہ توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے لیے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یونیورسٹیز کی گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے مختص
اسی طرح یونیورسٹیز کی گرانٹس کی مد میں 35 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سندھ ایگری کلچر یونیورسٹی کے لیے 2 ارب، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے لیے 1 ارب، ڈاؤ یونیورسٹی ہیلتھ سائنس کے لیے ایک ارب 12 کروڑ اور مہران یونیورسٹی جامشورو کے لیے ایک ارب 86 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے لیے ایک ارب 66کروڑ روپے، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے لیے ایک ارب 38 کروڑ، قائم عوام یونیورسٹی نوابشاہ کے لیے ایک ارب 37 کروڑ روپے، سندھ مدرسہ اسلام کے لیے 60 کروڑ اور داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کے لیے بجٹ میں ایک ارب 57 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 2 ارب 40 کروڑ روپے سیلاب متاثرہ اسکولوں کی مرمت کے لیے بھی مختص کر دیے گئے ہیں۔
طالبات کے لیے اعزایے کی مد میں 80 کروڑ روپے مختص
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے سندھ سے تعلق رکھنی والی طالبات کے اعزازیے کی مد میں 80 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جب کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ کی مد میں 2 ارب روپے مختص کردیے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پوزیشن ہولڈر طلبا کے لیے ایک ارب 20 کروڑ اسکالرشپ کی مد میں مختص کیے جا رہے ہیں جب کہ اسکولوں میں 75 کروڑ روپے مالیت کی مفت کتابیں بھی تقسیم کی جائیں گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک کروڑ 20 لاکھ کسانوں کو ہاری کارڈ سے مالی مدد دینے کے لیے 8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ محکمہ صحت کے تحت پیپلز ایمبولینس سروس کا آغاز کیا گیا، ہنگامی صورتحال کے لیے 315 ایمبولنسز موجود ہیں، 35 لاکھ مریضوں نے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کروایا جبکہ ایس آئی یو ٹی میں 1200 بستر ہیں۔ 5 برس میں ایس آئی یو ٹی کو 47.7 ارب روپے دیے ہیں۔
صحت کے شعبے میں اہم اقدامات
انہوں نے کہا کہ کراچی اعظم بستی میں ماں اور بچہ کی صحت کا اسپتال بنایا، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کا قیام بھی حکومت کا اہم کارنامہ ہے، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے اشتراک سے 60 لاکھ بچوں کا علاج کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 50ہزار افراد کو تربیت فراہم کی گئی ہے، ایس ای ایف کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے، معیاری تعلیم کے لیے ٹیچنگ لائسنس متعارف کروایا۔
485 پولیس اسٹیشنز کے لیے مخصوص بجٹ مختص
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیس میں پہلی بار 485 پولیس اسٹیشن کے لیے مخصوص بجٹ مختص کیا گیا ہے، سولرائزیشن انیشیٹو کے لیے 5 سالوں کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، کراچی کو پانی فراہم کرنے کے لیے حب کینال جیسی ایک نئی نہر کی تعمیر پر 5 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں، سندھ میں مزدوروں کے لیے مزدور کارڈ کے تحت 5 ارب روپے مختص کیے گئے یہں، بجٹ میں زراعت لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ٹیکس فری اور 50 ارب خسارے پر مشتمل
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ کا بجٹ ٹیکس فری اور 50 ارب خسارے پر مشتمل ہے، سندھ بجٹ کا تخمینہ 3 ہزار 300 ارب روپے سے زیادہ لگایا گیا ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 423 ارب روپے جبکہ مجموعی طور پر ترقیاتی بجٹ پر 959 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ 329ارب روپے کے مجوزہ بجٹ کے ساتھ ٹاپ تھری میں شامل ہے، محکمہ بلدیات کے لیے 155 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ امن و امان کی بحالی پر 170 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
50 ہزار نئی بھرتیوں کا اعلان
نئے مالی سال کے بجٹ میں 50 ہزار سے زیادہ نئی بھرتیوں کی بھی تجویز ہے جبکہ پہلے مرحلے میں کئی سو گھروں کو سولر سسٹم دینے کی بھی تجویزہے۔
نئے مالی سال میں جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے اور نئے منصوبے کم سے کم شروع کرنے کی تجویز ہے اور تعلیم، صحت، امن امان، موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر اہم شعبوں کو بجٹ میں اہمیت دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کی انگلش میں تقریر پراعتراض
وزیر اعلی سندھ کی جانب سے بجٹ تقریر انگلش میں کرنے پر سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ جس صوبے کا بجٹ پیش کر رہے ہیں وہ ناخواندہ ہے، وہ فوری بجٹ تقریر اردو زبان میں کریں۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے اردو زبان میں بجٹ تقریر شروع کی۔