سمندر کے درجہ حرارت میں کمی سے زمین پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں؟

اتوار 16 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سمندروں کا درجہ حرارت پانی کے بہاؤ اور زمین کے موسم پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس کے درجہ حرارت میں کمی سے زمین پر بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ اسی لیے سائنسدان فضا میں کاربن کے اخراج کو روکنے پر زور دیتے ہیں۔

امریکا کے سائنسی جریدے ’جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز‘ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زمین کی فضا میں مخصوص ذرات پھیلا دینے سے اگرچہ درجہ حرارت کم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سمندری درجہ حرارت کم نہیں ہوگا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سمندروں کے پانی کے بہاؤ کی سمت تبدیل ہونے سے زمین پر بڑی موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔

محققین کے مطابق گہرے سمندر بہت آہستہ گرمی جذب کرتے ہیں اور اس سے محروم ہونے میں بھی انہیں کافی وقت لگتا ہے جب کہ زمین کی سطح اور کم گہرے سمندروں میں یہ تبدیلیاں جلد رونما ہو جاتی ہیں۔ محققین نے زمین کے درجۂ حرارت میں کمی کے مجوزہ حل میں شامل ’فضائی جیو انجنیئرنگ‘ بھی پیش کیا ہے جس پر تحقیق جاری ہے۔

تجویز کیا گیا ہے کہ زمین کے گرد فضا میں اگر مخصوص ذرات پھیلا دیے جائیں تو اس سے سورج کی روشنی زمین پر کم پڑے گی اور زمین کا درجہ حرارت بھی کم ہوسکے گا۔

محققین کے مطابق جب بھی زمین پر پہاڑوں میں بڑے آتش فشاں پھٹتے ہیں تو اس کے بعد فضا میں بہت بڑی تعداد میں ذرات بکھر جاتے ہیں۔ آتش فشاں پھٹنے کے بعد جب ذرات فضا میں بکھر جاتے ہیں تو ایسا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ زمین کے درجۂ حرارت میں کمی ہوئی۔

اس سلسلے میں پیرس کلائمٹ ایگریمنٹ کے تحت 19ویں صدی کے صنعتی انقلاب سے قبل کے زمین کے اوسط درجہ حرارت کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ بڑھنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور حل تجویز کیے جا رہے ہیں۔

’اوٹریچٹ یونیورسٹی‘ کے فزیکل اوشنیوگرافر ڈینئل فلوگر نے کمپیوٹر کی مدد سے تجربات کیے ہیں جس کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ زمین کی فضا میں مخصوص ذرات بکھرنے یا ایسے ہی شارٹ کٹ اقدامات فضا کا درجہ حرارت تو کچھ عرصے کے لیے کم کر دیں گے۔ لیکن مسلسل کاربن کے اخراج اور درجہ حرارت کے بڑھنے سے جو بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوں گی جن میں گہرے سمندروں کے درجہ حرارت میں تبدیلی بھی شامل ہے اس کو روکنا ممکن نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp