چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کی درخواست منظور کر لی تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہو جائیں گے۔
اس موقع پر عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کی جانب سے عدالت پہنچنے میں دشواری کی شکایت کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں بھی اسی طرح آیا ہوں۔ آپ کے پارٹی لیڈر آرہے ہیں، انہی کے لیے سکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گزشتہ روز کے بیان کی کاپی عدالت کے سامنے پیش کی اور کہا کہ صورت حال یہ ہے کہ یہاں پر ضمانت کرا کے نکلتے ہیں تو فیک ایف آئی آر میں اٹھا لیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری سے کہا کہ آپ نے درخواست دے رکھی ہے کہ غیر قانونی گرفتاری روکیں، آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہو جائیں گے، کیا میں کہہ دوں کہ غیر قانونی نہیں قانونی گرفتار کر لیں؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کلائنٹ کے ساتھ ایسا نہ کریں میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے چیف جسٹس کو جواب میں کہا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی تھی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا، میں بائی بُک ہی چلتا ہوں
دوران سماعت سٹیٹ کونسل اور وفاق کی جانب سے معلومات فراہمی کے لیے مہلت کی استدعا کردی گئی۔
عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کرتے ہوئے عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیل کل تک فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔