پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے پاک چین دوستی کو سیاسی اختلافات سے بالاتر قرار دیتے ہوئے ’سی پیک‘ منصوبوں کی تکمیل میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے ’پاک چین ‘ دوستی کو ’ایک دوست، دو جسم ایک روح ‘ سے تعبیر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو چین کی کمیونسٹ پارٹی (آئی ڈی سی پی سی) کے بین الاقوامی شعبے کے وزیر لیو جیان چاؤ کے پاکستان کے دورے کے دوران تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کا اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیرسٹر علی ظفر اور رؤف حسن، مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، پیپلز پارٹی کی رہنما حنا ربانی کھر، جمعیت علمائے اسلام کے امیر فضل الرحمان، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر اہم رہنماؤں نے شرکت کی ۔
مشاورتی اجلاس میں نیشنل پارٹی سے سینیٹر جان محمد بلیدی، بی اے پی سے ایم این اے خالد حسین مگسی، آئی پی پی سے منزہ حسن، اے این پی کے انجینئر احسان اللہ، مسلم لیگ (ن) سے سینیٹر مشاہد حسین سید، این ڈی ایم سے افراسیاب خان خٹک اور جماعت اسلامی کے آصف لقمان قاضی نے بھی شرکت کی۔
تمام سیاسی جماعتوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے قریبی دوستانہ اور تاریخی تعلقات ہیں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے اور پاکستان کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں بھی بھرپور تعاون کر رہا ہے۔
تاہم حالیہ برسوں میں سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے اس فلیگ شپ منصوبے پر کام میں کچھ رکاوٹ پیدا ہوئیں اور چین نے پاکستان کو ان رکاوٹوں اور اپنے تحفظات سے آگاہ بھی کیا ہے۔
پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کو گیم چینجرقرار دیتی ہیں، ایاز صادق
جمعہ کو ہونے والے اس اہم ترین مشاورتی اجلاس سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے نہ صرف پاکستان کے انفراسٹرکچر کے منظر نامے کو تبدیل کیا ہے بلکہ اس کی سماجی و اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کو گیم چینجر قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات وقت کی ہر آزمائش پر کامیابی سے پورا اترے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑا ہے اور دنیا کو دکھایا ہے کہ دونوں ممالک امن و خوشحالی اور ناگہانی آفات اور کسی بھی مشکل وقت میں ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ یہ ’ہر موسم کی دوستی‘ صدیوں پرانی اس چینی کہاوت کی گواہی دیتی ہے کہ ’ایک دوست – ایک روح اور دو جسم‘۔
تمام سیاسی جماعتیں پاک چین تعلقات کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں، احسن اقبال
تقریب سے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج تمام سیاسی جماعتیں ایک میز پر بیٹھی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے۔
سی پیک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے احسن اقبال نے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لیے سیاسی وفود کے تبادلوں سے مزید ہم آہنگی پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی ) کو گلگت بلتستان اور بلوچستان کے سیاست دانوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کرنا چاہیے۔
پاک چین دوستی ہمارے باہمی اور سیاسی اختلافات سے ہمیشہ بالاتر رہی ہے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات کے حوالے سے بحیثیت قوم اتفاق پایا جاتا ہے، پاک چین دوستی ہمارے باہمی اور سیاسی اختلافات سے ہمیشہ بالاتر رہی ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد میں چینی وزیر لیو جیان چاؤ کی پاکستان آمد کے بعد پاک چین مشترکہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان خطے میں پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کو ہمیشہ سے ہی اہمیت دیتا رہا ہے اور آج اس سے آگے کی جانب پیش رفت کی حمایت کرتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان تنازعات کے پرامن اور منصفانہ حل پر یقین رکھتا ہے، ہم چین کے شکر گزار ہیں کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی غیر مشروط حمایت کی اور پاکستان نے بھی تائیوان کے مسئلے پر ہمیشہ چین کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ علاقائی مسائل پر دونوں ممالک کی ہم آہنگی تاریخ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، پاک چین تعلقات میں بہتری ہم سب کی مشترکہ سوچ ہے، مجھے فخر ہے کہ جے یو آئی پاکستان اورکمیونسٹ پارٹی آف چائنا ( سی پی سی) پارٹی ٹو پارٹی دوست ہیں اور ہم اس دوستی کو بامعنی بنانا چاہتے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے لیے اس کو فائدہ مند دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جانب جو پیش رفت ہوئی ہے اس کا کریڈٹ پاکستان کی پارلیمنٹ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی ) کو جاتا ہے۔ 1995 میں سی پی سی نے پاکستان کی قومی اسمبلی کی خارجہ کمیٹی کو دعوت دی اور نئے اقتصادی وژن پر بریفنگ دی اور جب پاکستان کی طرف سے ہم نے پاکستان کے راستے تجارت کا نظریہ پیش کیا تو 7 روز تک مسلسل اس موضوع پر بات چیت جاری رہی۔
7 روز بعد سی پی سی کے دفتر نے ہمارے وفد جو میری قیادت میں تھا آگاہ کیا اور بتایا کہ چین پاکستان کے راستے تجارت کے نظریے سے متفق ہے۔ اس طرح اُس وقت ’پاکستان کے راستے تجارت ‘ کے نظریے کی بنیاد پڑی، اس کے بعد جو بھی حکومت آئی، اس نے اسی احساس کے ساتھ اسے آگے بڑھایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس نظریے کو آج تک پایہ تکمیل پہنچ جانا چاہیے تھا لیکن ہمیں افسوس ہے کہ درمیان میں بے شمار رکاوٹیں بھی آئیں، ہمارے لیے بھی اور چین کے لیے بھی یہ تاخیر باعث تشویش رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا سی پیک، تعلقات کے فروغ، باہمی تعاون کو مزید آگے بڑھانے کا جو جوعزم ہے، کے ذریعے ہم نے معطل منصوبوں کو مکمل کرنا ہے اور مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی نئی بنیادیں ڈالنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اُمید کرتے ہیں پاکستان اور چین پوری دُنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور تعاون کی مثال بنیں گے اور اس کے پروٹوکول میں کوئی فرق نہیں آنے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی طرف سے اور پوری پاکستانی قوم کی طرف سے دل کی اتھاہ گہرائیوں کے ساتھ چینی وزیر لیو جیان چاؤ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
چین ساتھ دوستانہ تعلقات پر تمام سیاسی جماعتیں یکسو ہیں، حنا ربانی کھر
اجلاس سے اپنے مختصر خطاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ جب سی پیک کی بات آتی ہے تو تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔
عالمی منظرنامے میں پاکستان اور چین کا کردار اہم ہے۔ چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں بے پناہ ترقی کی ہے۔
حنا ربانی کھر نے پاک چین مشاورتی اجلاس کی اس تقریب میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت کو انتہائی خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ بات کھل کر واضح ہو چکی ہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں یکسو ہیں۔
چین کے ساتھ دوستی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، سینیٹر علی ظفر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سی پیک ’پاک چین دوستی‘ کے وژن کا اظہار ہے۔ چین کے ساتھ دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ کوئی بھی دو ممالک کے درمیان درمیان دوستی بھروسے اور تعاون پر مبنی ہوتی ہے اور پاکستان اور چین کی دوستی کی تاریخ اس کا بہترین ثبوت ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیااس کا سب سے اہم اور بہترین اثاثہ ہے اور سی پیک اس اثاثے کا اہم ترین حصہ ہے، اس لیے سی پیک منصوبے کو کامیاب بنانا پاکستان کو کامیاب بنانا ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے پیش رفت ہوتے ہوئے تو دیکھ رہے ہیں لیکن اس کی رفتار بہت سست ہے، جسے تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے چینی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے میں سب کی دلچسپی ہے اور اس دلچسپی کا ثبوت یہی ہے کہ آج یہاں تمام سیاسی جماعتیں موجود ہیں کیونکہ آپ یہاں موجود ہیں۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ چین سے دوستی غیرمتزلزل ہے، پاکستان ایک غریب ملک ہے، جس کے خاتمے کے لیے آپ نے 3 چیزوں کا ذکر کیا کہ ہمیں اصلاحات، ترقی اور استحکام کی ضرورت ہے تو یقیناً ہم بھی مانتے ہیں کہ پاکستان کو انہی تینوں چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ملک کو دہشتگردی کا سامنا ہے لیکن اس سے ہٹ کر ہمیں ملک میں سیاسی استحکام کی بھی ضرورت ہے، ہمیں تعاون اور مل کر چلنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے چینی وزیر کو یقین دلایا کہ ان کی جماعت سی پیک منصوبے کی تکمیل کے لیے ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
سی پیک نے پاک چین دوستی کو نئی جہت دی ہے، اسحاق ڈار
تقریب کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات اعتماد اور باہمی تعاون پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے نے پاکستان اور چین کے تعلقات کو ایک نئی جہت دی ہے، یہ منصوبہ موجودہ حکومت کے ترقیاتی ایجنڈے میں اولین ترجیح رکھتا ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران سی پیک منصوبوں کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق ہو چکا ہے، اگلے مرحلے میں صنعتی پارکس، خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جائیں گے۔