پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی سطح پر مذاکرات کی کبھی ہامی نہیں بھری ہاں البتہ محمود خان اچکزئی سے ضرور کہا تھا کہ وہ مذاکرات کرکے کوئی آفر لے آئے تو پھر سوچیں گے۔
مزید پڑھیں
اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب عمران خان کو یاد دلایا گیا کہ انہوں نے بیرسٹر گوہر خان کے ساتھ ملاقات میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہامی بھری تھی پھر پیچھے کیوں ہٹ گئے تو اس پر انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے پارٹی سطح پر مذاکرات کی حامی نہیں بھری تھی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے محمود خان اچکزئی کے ساتھ مذاکرات کرکے کوئی آفر لاتے ہیں تو پھر سوچیں گے کہ قبول کیا جائے یا نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ن لیگ سے ہم کیا مذاکرات کریں گے ان کی تو حکومت ہی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا پی ٹی آئی (ایک جانے والی حکومت سے) سے موسم کے اوپر بات کرے گی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کوئی نمائندہ مقرر کرے تو کیا مذاکرات کرلیں گے تو اس پر انہوں نے کہا کہ ’میں مذاکرات پاکستان کے لیے کرنا چاہتا ہوں، میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ میرے پیچھے ہٹنے سے اگر ملک کا فائدہ ہوتا ہے تو مجھے مطمئن کریں میں پیچھے ہٹ جاؤں گا‘۔
’پاکستان کو سرجری کی ضرورت ہے‘
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو سرجری کی ضرورت ہے، ملک اس وقت بہت بڑے کرائسز سے گزر رہا ہے اس لیے ریفارمز کی ضرورت ہے لیکن وہ صرف عوامی مینڈیٹ رکھنے والی حکومت ہی کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک قرضے اتارنے کے لیے قرضے لے رہا ہو وہ آگے کیسے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن سے ایسا ہی بجٹ متوقع تھا جیسا پیش کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول بنانا تھا انہوں نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا۔
’سار کنٹرول ایس آئی ایف سی کے پاس ہے‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سارا کنٹرول ایس آئی ایف سی نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جون اور جولائی کے بل آئیں گے تو حکومت کو پتا چل جائے گا۔
’شہباز شریف نے وائٹ کالر کرائم کے دروازے کھول دیے‘
بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ این آر او 2 کے ذریعے ملک کے ساتھ بڑا فراڈ ہوا ہے اور انہوں نے اپنی چوریاں بچانے کے لیے قانون سازی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ وائٹ کرائم کالر کے دروازے کھول کر شہباز شریف لوگوں سے کہتے ہیں کہ قربانیاں دینی ہوں گی۔
بجلی چوری تمام صوبوں میں ہوتی ہے، کے پی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟
عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ساتھ حکومت نے معاہدہ کیا اور خود ہی توڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے حکومت نے توڑے اور باتیں علی امین گنڈاپور کو پڑ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے لوگ گرمی سے مر رہے ہیں، 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا کہہ کر وفاقی حکومت 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کررہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ جن فیڈرز پر بجلی چوری ہورہی ہے کیا وہاں کوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے تو انہوں نے کہا کہ بجلی چوری تو سارے صوبوں میں ہورہی ہے لیکن کے پی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے۔
’پنکھا بند ہو تو میرا کمرا بھٹی بن جاتا ہے‘
عمران خان نے اپنے بیرک کے حوالے سے کہا کہ میرے کمرے میں پنکھا بند ہو تو وہ اوون (بھٹی) بن جاتا ہے۔
اڈیالہ کے ڈپٹی اور اسسٹنٹ سپرنٹینڈینٹ جیل کی تبدیلی پر عمران خان کا اعتراض
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ڈپٹی سپرنٹینڈینٹ اور اسٹنٹ سپرنٹینڈینٹ کو تبدیل کیا گیا وہ اچھے افسران تھے۔
’میجر اور کرنل پر کیس کروں گا‘
عمران خان نے کہا کہ ’اڈیالہ جیل میں بیٹھے میجر اور کرنل پر کیس کروں گا‘۔
مریم نواز اپنی تشہیر پر اربوں روپے خرچ کررہی ہے دوسری طرف کہتے ہیں خزانہ خالی ہے۔
’سپرنٹینڈینٹ جیل فہرست سے میرے ملاقاتی نکال دیتا ہے‘
عمران خان نے کہا کہ سپرنٹینڈینٹ جیل میرے ملاقاتیوں کی فہرست سے نام نکال دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ احسن اقبال نے مجھے 5 سال جیل میں رکھنے کا بیان دے کر عدلیہ کی توہین کی ہے اور ان کے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔