وفاقی حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باعث آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ مجموعی طور پر 38 کھرب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز پیش کی تھیں، جس پر اپوزیشن جماعتوں سمیت حکمراں اتحاد نے بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی نے بجٹ پر مشاورت نہ کرنے پر بھرپور احتجاج کیا جس سے بجٹ کی منظوری بھی مشکل نظر آرہی تھی تاہم اب ایسا لگ رہا ہے کہ معاملات حل ہوگئے ہیں۔
وی نیوز نے تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک کی وجہ کیا ہے اور کیا پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کرے گی؟
مزید پڑھیں
پیپلزپارٹی کے کابینہ میں شامل ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا، مجیب الرحمان شامی
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک کی بنیادی وجہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام تھا، پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ میں سے پی ایس ڈی پی کے تحت سندھ میں زیادہ منصوبے چاہتی ہے، لیکن یہ ڈیڈ لاک نہیں صرف مذاکرات کی نشستیں ہیں، ن لیگ پیپلز پارٹی کے تقریباً تمام مطالبات ہی تسلیم کر لے گی۔
مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ ن لیگ تو حکومت کے قیام سے قبل ہی پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شمولیت کی دعوت دے چکی تھی اور بعد میں بھی دے چکی ہے، لیکن پیپلز پارٹی کا وفاقی کابینہ شامل ہونے کا اس وقت تو کوئی امکان نظر نہیں آرہا، اگر پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوتی تو پنجاب میں بھی شامل نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی پنجاب کے کچھ اضلاع میں انتظامی اختیار چاہتی ہے جو کہ اسے دے دیا جائے گا۔
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ بجٹ منظور کرنا پیپلز پارٹی اور ن لیگ دونوں کی مجبوری ہے، دونوں جماعتوں کے پاس اس وقت علیحدگی کا کوئی راستہ نہیں ہے، پیپلز پارٹی بھی اعلان کرچکی ہے کہ وہ بجٹ اجلاس میں شرکت کرے گی اور بلاول بھٹو تقریر بھی کریں گے تو یہ معاملات جلد ہی حل ہو جائیں گے۔
پیپلزپارٹی کابینہ میں شمولیت کے لیے سنجیدہ نہیں، انصار عباسی
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر صحافی انصار عباسی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان جو ڈیڈ لاک تھا وہ ختم ہوچکا ہے، پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنے قدم مضبوط کرنا چاہتی ہے اس کے علاوہ سندھ میں مختلف منصوبوں کے لیے بجٹ میں حصہ چاہتی ہے، اور یہ ایسے مطالبات نہیں کہ جن کی بنیاد پر کوئی ڈیڈ لاک بن جائے۔
انصار عباسی نے کہاکہ پیپلز پارٹی کا اس وقت وفاقی کابینہ یا پنجاب کابینہ میں شمولیت کا امکان نظر نہیں آرہا، پیپلز پارٹی کے پاس صدر، چیئرمین سینیٹ سمیت اہم عہدے ہیں، پیپلز پارٹی کابینہ میں شمولیت کے لیے ابھی سنجیدہ نہیں ہے۔