اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے 3 حلقوں کے لیے نئے الیکشن ٹربیونل کیخلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
مزید پڑھیں
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے تیاری کے لیے مہلت کی استدعا پر جسٹس عامر فاروق بولے؛ پانچ منٹ وقت لے لیں، آپ اس آرڈیننس کا کیسے دفاع کریں گے، کون سا آسمان گرنے لگا تھا کہ قائم مقام صدر سے راتوں رات آرڈیننس جاری کروایا گیا۔
’ایک واہ فیکٹری ہے اور دوسری آرڈیننس فیکٹری‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کو ختم کردیتے ہیں اور آرڈیننس کے زریعے حکومت چلواتے ہیں، آپ لوگوں نے آرڈیننس کی فیکٹری لگا رکھی ہے، بولے؛ ایک واہ فیکٹری ہے اور دوسری آرڈیننس فیکٹری، وہ اسلحہ بنانے ہیں آپ آرڈیننس بناتے ہیں۔
انجم عقیل اپنا بیان حلفی
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے پی ٹی آئی امیدوار علی بخاری کی متفرق درخواست پرنوٹسز جاری کرنے سے قبل مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی پر برہمی کا اظہار بھی کیا، انہوں نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن بتائے جج صاحب کیسے جانبدار تھے۔
انجم عقیل کو الیکشن کمیشن میں اپنا جمع کردہ بیان حلفی پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس بولے؛ میری انگریزی بڑی کمزور ہے، بچپن میں انگریزی پر کبھی فوکس نہیں کیا۔
آپ نے الیکشن کمیشن میں کوئی درخواست دی تھی، آپ نے کوئی بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا تھاکہ اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ سچ ہے، انجم عقیل کے ساتھ کان میں کچھ گفتگو پربھی عدالت نے وکیل پر بھی اظہار برہمی کیا۔
انجم عقیل نے عدالت سے معافی کیوں مانگی؟
چیف جسٹس نے انجم عقیل سے دریافت کیا کہ آپ نے سمجھانا ہے کہ ’نیپوٹ ازم‘ کیا ہوتا ہے، مجھے اسکا مطلب سمجھائیں، جس پر انجم عقیل بولے؛ یہ لیگل الفاظ ہیں، میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لیتا ہوں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے واضح کیا کہ یہ لفظ بالکل بھی لیگل نہیں، ان کے استفسار پر انجم عقیل نے تسلم کیا کہ انہوں نے اپنا بیان حلفی بغیر پڑھے دستخط کیا تھا، چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آپ نے درخواست دی ہے کہ جج صاحب جانبدار تھے تو وہ کیسے جانبدار تھے؟
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن کی کوشش ہے کہ ایسے کریں گے تو ویسے کریں یہ کسی دور میں ہوتا تھا، وہ زمانے چلے گئے جب چیزوں کو اس طرح چلاتے تھے، ہر عدالت میں کیا ہوتا ہے مجھے ان چیزوں کا سب پتا ہے، جو باتیں آپ کررہے ہیں وہ ان کو بتائیں جنہوں نے کبھی پریکٹس نہ کی ہو۔
انجم عقیل کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس
انجم عقیل جج کیخلاف عائد الزامات کی وضاحت نہ کرسکے، جس پر عدالت نے انجم عقیل کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کیوں نہ توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جائے، عدالت نے انجم عقیل سے 7 روز میں جواب طلب کیا ہے۔
انجم عقیل خان کو آئندہ ہرسماعت پرحاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ الیکشن ٹریبیونل کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے، جس کے بعد جسٹس طارق محمود جہانگیری اسلام آباد کے الیکشن ٹریبیونل کے جج کی حیثیت سے بحال ہوگئے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔