وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے آگے جاکر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مزید کیسز بھی بنیں، معاشی استحکام آتا ہے تو سیاسی استحکام خود بخود آئے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ آج تحریک انصاف کی مقبولیت وہاں ہے جہاں 3 سال پہلے ہماری تھی، پی ٹی آئی کی مقبولیت میں ہماری کوتاہی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف آپریشن عزم استحکام اس لیے ضروری ہے کیونکہ سیکیورٹی کو ٹھیک کرنا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ آپریشن پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کرنے والوں کے خلاف ہے، آج ہم روس اور امریکا کی جنگ میں شامل ہونے کی سزا بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن عزم استحکام کا معاملہ کابینہ اور پھر پارلیمنٹ میں بھی آئے گا، اب ان کیمرا اجلاس کی ضرورت نہیں بلکہ کھلے عام اس پر گفتگو ہونی چاہیے کیونکہ ہم نے اپنی سمت کا تعین کرنا ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ ہم روس کے خلاف جنگ میں شامل ہوئے اور اسے جہاد بھی قرار دیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کی حمایت کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا افغانستان کے حکمران چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بدامنی ہو لیکن ان کو یہ ضرور معلوم ہے کہ افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہورہی ہے۔
وزیر دفاع کا داسو حملے میں انٹیلی جنس ناکامی کا اعتراف
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیاکہ داسو حملے میں انٹیلی جنس کی بھی ناکامی تھی۔ ’ہماری کوتاہی ہے کہ ہم نے 4 سے 5 ہزار دہشتگردوں کو یہاں لا کر بٹھا دیا‘۔
خواجہ آصف نے کہاکہ چین ہمیں بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ یہاں امن ہوگا تو سرمایہ کاری ہوگی، ہم آپریشن اپنی غلطیوں کی تصحیح کے لیے کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہماری محبت کو دوام ہے، چھوٹی موٹی گڑ بڑ ہوجاتی ہے، ہماری خواہش ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت میں شامل ہو اور کابینہ کا حصہ بنے۔