مولانا فضل الرحمان کا دورہ بلوچستان، کیا صوبے میں کوئی نئی تبدیلی آنے والی ہے؟

منگل 25 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علما اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان دو روزہ دورے پر اتوار کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پہنچے جس کے بعد مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے متعلق امور پر پارٹی کی صوبائی قیادت سے تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں انتخابات کے بعد صوبے میں بننے والی صوبائی حکومت اور ایوان میں جمعیت علما اسلام کی پوزیشن سے متعلق موضوعات پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس دوران بلوچستان کی صوبائی قیادت کی تبدیلی پر بھی غور کیا گیا۔

گزشتہ روز جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما اور صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کی رہائشگاہ پر مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں کیں۔

ملاقات کرنے والوں میں نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر اچکزئی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ اور پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے چئیرمین خوشحال خان کاکڑ شامل تھے۔

اس ملاقات میں صوبے کی موجودہ سیکیورٹی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال گیا گیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آئین پاکستان ملک میں صوبوں اور اداروں کے اختیارات کا تعین کرتا ہے، لیکن کچھ قوتیں ملک میں ہر جگہ اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتی ہیں اور عوام پر حاکمیت برقرار رکھنا چاہتی ہیں، ہم ان قوتوں کی اس ضد کو کسی صورت نہیں مانیں گے، اس بات چیت میں مولانا فضل الرحمان نے دبے الفاظ میں کہاکہ اب ہمیں مل کر ایک نئی منزل کا تعین کرنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان کی دورہ بلوچستان کے دوران اہم ملاقاتیں

اپنے دورے کے موقع پر مولانا فضل الرحمان سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیئر رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی صادق سنجرانی، بی این پی کے رہنما ثنا بلوچ نے بھی ملاقاتیں کیں جن میں صوبے کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان ملاقاتوں میں گزشتہ روز ہونے والی ملاقات نہایت اہمیت کی حامل تھی جب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے پہنچے، اس ملاقات میں صوبے کی سیکیورٹی اور سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

کیا بلوچستان حکومت تبدیل ہونے والی ہے؟

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا دورہ بلوچستان اس بات کی جانب اشارہ کررہا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں بلوچستان میں ایک بار پر پھر تبدیلی کی ہوا چلنے کے امکانات ہیں کیونکہ صوبے کے ایوان میں جمعیت علما اسلام تیسری بڑی سیاسی ہے، جو کسی بھی وقت حکومت کی جڑوں کو کمزور کرنے کی قوت رکھتی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر جمعیت علما اسلام اپوزیشن کی اے این پی، نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر چھوٹی جماعتوں کو اپنے اتحاد کا حصہ بنا لے تو بلوچستان اسمبلی میں نہ صرف وزارت اعلیٰ بلکہ پوری صوبائی حکومت کا نقشہ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا محسوس ہوتے ہی بڑی بڑی جماعتوں کے اہم عہدیدار بھیڑ چال کا حصہ بن جاتے ہیں، ماضی میں بھی مضبوط سے مضبوط قائد ایوان کا دعویٰ کرنے والے ان اراکین اسمبلی کے ہاتھوں زیر ہوچکے ہیں، ایسے میں صوبائی حکومت کو تبدیل کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp