عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا میں 40 کروڑ لوگ شراب نوشی اور منشیات کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہیں جن میں 20 کروڑ 90 لاکھ لوگ شراب کے عادی ہیں۔ اسی طرح ہر سال شراب نوشی سے 26 لاکھ اور منشیات کے استعمال سے 6 لاکھ اموات ہوتی ہیں جن میں بڑی تعداد مردوں کی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یہ نتائج شراب اور منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے طبی مسائل اور منشیات کے علاج سے متعلق 2019 کے اعدادوشمار پر مبنی ہیں۔ تاہم، 2010 کے بعد شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں قدرے کمی دیکھی گئی، لیکن اس کے باوجود ان کی مجموعی تعداد بہت زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے ممالک جیسے افریقہ میں فی لٹر شراب کے حساب ہونے والی اموات کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور بلند آمدنی والے ممالک جیسے یورپ میں یہ شرح سب سے کم ہے۔
2019 کے اعداد و شمار کے مطابق شراب نوشی سے ہونے والی بیشتر اموات میں سے 16 لاکھ اس عادت کے نتیجے میں لاحق ہونے والی غیرمتعدی بیماریوں سے ہوئیں۔ ان میں 4لاکھ 74ہزار افراد امراض قلب اور 4لاکھ ایک ہزار کینسر کا شکار ہو کر موت کے حوالے ہوئے۔
7لاکھ 24ہزار اموات شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والے ٹریفک حادثات، اپنے ہاتھوں سے جسم کو پہنچنے والے نقصان اور لڑائی جھگڑوں کے باعث ہوئیں۔
2لاکھ 84ہزار اموات متعدی بیماریوں سے ہوئیں جیسا کہ شراب نوشی کے نتیجے میں غیرمحفوظ جنسی تعلقات قائم کرنے اور اس طرح ایچ آئی وی انفیکشن کا شکار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، اسی طرح شراب نوشی کے باعث تپ دق لاحق ہونے کے خطرات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔
2019 میں شراب نوشی کے نتیجے میں 13 فیصد اموات 20 سے 39 سال تک عمر کے نوجوانوں میں ہوئیں۔ دنیا بھر میں 15 تا 19 سال عمر کے تمام شراب نوشوں میں 23.5 فیصد نے شراب کا استعمال برقرار رکھا ہوا تھا۔ ان کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق یورپی خطے (45.9 فیصد) اور امریکا (43.9 فیصد) سے تھا۔
2019 میں دنیا بھر میں شراب کا فی کس استعمال کم ہو کر 5.5 لٹر سالانہ پر آ گیا جو 2010 میں 5.7 لٹر تھا۔ ڈبلیو ایچ او کے یورپی خطے اور امریکا میں شراب کا فی کس سالانہ استعمال سب سے زیادہ (بالترتیب 9.2 لٹر اور 7.5 لٹر) رہا۔
منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے امراض کے مؤثرعلاج دستیاب ہیں لیکن بہت کم لوگوں کو ان تک رسائی ہے۔ 2019 میں مختلف خطوں میں منشیات استعمال کرنے والوں میں علاج کی خدمات تک رسائی رکھنے والوں کی کم از کم تعداد ایک فیصد سے کم اور زیادہ سے زیادہ تعداد 35 فیصد تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق صحت مند اور مزید مساوی معاشروں کی تعمیر کے لیے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن کے ذریعے شراب نوشی کے منفی طبی و سماجی نتائج کو کم کیا جا سکے اور منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے امراض کے علاج کو مزید قابل رسائی اور آسان بنایا جائے۔
رپورٹ میں شراب اور منشیات کے استعمال میں کمی لانے اور منشیات سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا معیاری علاج مہیا کرکے پائیدار ترقی کے ہدف 3.5 کے حصول کے لیے تیزرفتار اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔