خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع خیبر کی تحصیل شلوبر میں مقامی جرگے نے خواتین کے آٹے کی لائنوں میں کھڑے ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے اور ساتھ علاقہ مکنیوں کو تاکید کی ہے کہ خواتین کو مفت آٹے کے لئے گھروں سے نہ نکلنے دیں۔
جرگے کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خواتین کی جانب سے خلاف ورزی کی گئی تو ان کا شناختی کارڈ ضبط کر دیا جائے گا۔
خواتین کے مفت آٹے کے لیے لائنوں میں لگنے اور کچھ بدنظمی کی اطلاعات پر شلوبر قبائل نے مقامی عمائدین کا جرگہ بلایا جس کی سربراہی شلوبر قومی کونسل کے سربراہ سید شاہ آفریدی نے کی۔
جرگے میں مجموعی طور پر علاقے میں آٹے کی مفت تقسیم کے طریقہ کار کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اوراس موقع پرعمائدین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے قبائلی روایت اور اقدار کے خلاف قرار دیا۔
شرکاء کا موقف تھا کہ حکومت مفت آٹا تقسیم کر رہی ہے اور ایسے میں رش کے باعث لمبی قطار میں طویل انتظار بھی کرنا پڑ رہا ہے،اکثر تقسیم پوائنٹس پر بدنظمی اور بھگڈر بھی دیکھنے میں آئی جس سے انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
جرگے کی سربراہی کرنے والے سید شاہ آفریدی نے وی نیوز کو بتایا کہ قبائلی روایت کے مطابق خواتین گھروں سے کم ہی نکلتی ہیں۔بازار سے سامان لانا اور دیگر امور مردوں کا کام تصور کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مفت آٹا بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے تحت دیا جا رہا ہے اور خواتین سمجھتی ہیں کہ صرف خواتین کو ہی آٹا ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ جب آٹے کی تقسیم شروع ہوئی تو خواتین بھی بڑی تعداد میں مفت آٹے کے لیے نکلیں اور قطاروں میں انتظار کرنے لگیں،کچھ پوائنٹس پر بدنظمی ہوئی اور کچھ جہگہوں پر مرد اور خواتین ایک ساتھ کھڑے تھے۔
سید شاہ آفریدی نے بتایا کہ ہماری ثقافت اور روایت میں اس طرح خواتین کا قطاروں میں انتظار کرنا سخت برا سمجھا جاتا ہے اور اسی لیے جرگہ بلایا گیا تھا جس یں 30 سے زائد عمائدین نے شرکت کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ جرگے نے متفقہ طور پر آٹے کے لیے خواتین کے گھروں سے نکلنے اور لائن میں کھڑے ہونے پابندی لگا دی ہے اور ہدایت کی ہے کہ مرد خود آٹا لینے کے لیے آئیں اور جس گھر میں مرد نہیں ہیں وہاں سے بچوں کو بھیجا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا مشترکہ فیصلہ ہے اور اس سے تمام عمائدین نے اتفاق کیا ہے اور اب اس فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔فیصلے کی خلاف ورزی کرنے پر شناختی کارڈ ضبط کر لیا جائے گا۔
سید شاہ آفریدی نے کہا کہ خواتین نے بالکل باہر نہیں نکلنا ان کو آٹا مل جائے گا۔اگر گھر میں کوئی مرد اور بچے بھی نہ ہوں تو کوئی رشتہ دارے شناختی کارڈ متعلقہ سینٹر پر لے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے کیوں کہ بھگدڑ میں بے پردگی ہوتی ہے جو درست نہیں۔
مقامی مکین گلاب آفریدی نے جرگے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلی بار خواتین لائنوں میں کھڑی تھیں جو بری بات ہے۔
گلاب آفریدی نے مزید کہا علاقے میں جرگے کے فیصلے کو مانا جاتا ہے اور اس پر عملدرآمد ہو گا۔
یار رہے کہ حکومت رمضان پیکیج کے تحت 10 کلو کے 3 تھیلے غریب اور کم آمدن والے خاندانوں کو مفت دے رہی ہے لیکن بدنظمی کے باعث آٹے کا حصول مشکل ہے۔
چارسدہ اور بنوں میں آٹے کی تقسیم کے دوران بھگڈر سے 2 افراد جاں بحق جبکہ 10 زخمی ہوئے تھےجبکہ آٹا نہ ملنے اور غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف احتجاج بھی معمول بن گیا ہے۔