پشاور میں ہونے والے قبائلی امن جرگے نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کردی جبکہ افغانستان کے ساتھ رکاوٹیں ختم کرنے اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
جرگے میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا، پے کی میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بیرسٹر سیف اور دیگر نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں
جرگے میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ پاک افغان تجارت بحالی کے لیے چمن، غلام خان اور خرلاچی کے احتجاجی مظاہرین سے بامقصد مذاکرات کیے جائیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ قبائلی عوام کے ساتھ نقصانات کے ازالے کی مد میں کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں، جبکہ یہ جرگہ عزم استحکام آپریشن کی مکمل مخالفت کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت آپریشن کا ارادہ رکھتی ہے تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، اور تمام قبائلی رہنماؤں کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے۔
جرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی قیدیوں بشمول عمران خان کو رہا کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کو این ایف سی اور بقایاجات دیے جائیں، اور پاک افغان بارڈر کو اکنامک کوریڈور میں شامل کیا جائے۔
آپریشن ہماری لاشوں سے گزر کر ہی ہوسکتا ہے، اسد قیصر
قبائل امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاکہ جب تک فاٹا میں امن قائم نہیں ہوتا پاکستان میں امن قائم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اس حکومت نے فاٹا پر 6 فیصد اور 12 فیصد ٹیکس نافذ کیا، اور قومی اسمبلی میں ہمارے احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے فیصلہ واپس لیا۔
اسد قیصر نے کہاکہ قبائلی عوام کو 100 ارب روپے دیے گئے نا ہی این ایف سی میں 3 فیصد حصہ ملا، ہم نے طورخم، غلام خان اور خرلاچی بارڈر پر کاروبار شروع کیا۔
انہوں نے کہاکہ طورخم پر اب افغانستان کے ساتھ تقریباً کاروبار ختم کیا گیا ہے، 50 سال سے اس دھرتی پر مختلف ناموں سے جنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کبھی اسلام کے نام پر تو کبھی گرم پانی کے نام پر لڑائی لڑی گئی جس سے ہماری معیشت تباہ ہوگئی۔ آپ ہمیں 50 سال پہلے والا امن دے دیں۔
سابق اسپیکر نے کہاکہ آپریشن کرکے لوگوں کو گھروں سے نکالا گیا، جبکہ نوجوانوں کے ہاتھوں سے کتاب چھین کر بندوق تھمائی گئی۔
انہوں نے کہاکہ خدا کی قسم! اگر انہوں نے آپریشن کا سوچا تو ہماری لاشوں سے گزر کر آپریشن کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اب سے پہلے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس آپریشن کے بارے میں واضح اعلان کیا جائے، ایک بات بالکل واضح ہے کہ کسی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے۔ ہم آپ کے ڈنڈے سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
ممکنہ آپریشن کی خبر پر لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے، بیرسٹر سیف
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہاکہ خبر آئی ہے کہ قبائلی علاقوں میں ممکنہ آپریشن ہورہا ہے، وزیراعظم کی بات نے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑائی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے بیان دیا ہے، یہاں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن وسائل پر قبضے، استحصال اور عوام کو غلام بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔