وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ عام انتخابات سے متعلق امریکی کانگریس کی منظور کردہ قرارداد کو پاکستان نے مسترد کردیا ہے اور اس ضمن میں جوابی قرارداد کا مسودہ تیار ہے جو جلد ہی ایوان میں پیش کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی قرارداد پر دفتر خارجہ نے گزشتہ روز بروقت اپنا ردعمل دیدیا تھا تاہم بجٹ اجلاس کے اختتام پر حکومت مذکورہ امریکی قرارداد کیخلاف اس ایوان میں ایک قرارداد پیش کرے گی۔
وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان امریکا کے ساتھ تعمیری بات چیت کا خواہاں ہے اور ہمیں اپنے خودمختاری اور سالمیت پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ’۔۔۔یہ کوئی تُک نہیں ہے، ہم بھی دوسرے ممالک کے حوالے سے 50 چیزوں پر تنقید کرسکتے ہیں لیکن ہم اس سے گریز کرتے ہیں۔‘
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا موقف تھا کہ باہمی احترام اور وقار اسی میں ہے کہ امریکا بھی وہی رویہ اختیار کرے جو پاکستان کررہا ہے۔ ’ہم نے اس کا نوٹس لیا ہے اور (اس ضمن میں مجوزہ) قرارداد کا مسودہ تیار ہے، جسے حکومتی اور اپوزیشن اراکین سے شیئر کیا جائے گا، میری درخواست ہے کہ اس موضوع پر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔‘
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن سے اس نکتے پر بات چیت کے لیے تیار ہے کیونکہ اس کے لیے آئین میں ترمیم پر اتفاق کرنا ہوگا، فلسطین کیخلاف اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت اس محاذ پر مسلسل فعال ہے اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت 3 فورمز پر اپنا موقف واضح کیا۔
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ روز بھاری اکثریت سے پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے قومی انتخابات کے بعد انتخابی دھاندلی کے دعوؤں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے پاکستان میں جاری جمہوری عمل میں لوگوں کی شرکت کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
پاکستان کے حالیہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے امریکی کانگریس کی قرارداد پر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا تھا کہ مذکورہ قرارداد کا سیاق و سباق اور ٹائمنگ پاک امریکا دوطرفہ مثبت تعلقات کے برخلاف اور پاکستان کی سیاسی صورتحال، انتخابات کے طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھے بغیر منظور کی گئی ہے۔