جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آپریشن ’عزم استحکام ‘ کو ’عدم استحکام ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی امور دھمکیوں سے نہیں چلتے اور معاملات جذبات سے حل نہیں ہوں گے، مسلح تنظیموں کو پرامن راستہ دینے پر اتفاق رائے ہوا لیکن پھر اسے کیوں ختم کیا گیا؟ ۔ موجودہ حالات میں ملک میں الیکشن چاہتے ہیں تاکہ عوام فیصلہ کریں۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے تحت گرینڈ قبائلی جرگے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت جو بھی ریاست کے ذمہ دار ہیں وہ مشتعل ہو کرجلدی میں فیصلے کر رہے ہیں، جو کہ انتہائی نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی امور کو ایسے دھمکی آمیز روّیے کے ساتھ نہیں چلایا جا سکتا، جذبات میں فیصلے کیے جا رہے ہیں، مشاورت نہیں کی جا رہی ہے۔ اس طرح تو کبھی بھی ملک نہیں چلتے۔
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ آپریشن ’عزم استحکام‘ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلوں سے استحکام نہیں’عدم استحکام ‘ پیدا ہو گا۔
اٰنہوں نے بتایا کہ جمعرات کو قبائلی جرگے کے ایجنڈے میں آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے مشاورت یا کوئی اور بات شامل نہیں تھی لیکن اس کے باوجود اس پر بات ہوئی، اس دوران قبائلی عوام نے آپریشن عزم استحکام کو مسترد کر دیا ہے اور اس پر عدم اعتماد ظاہر کر دیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں جب بھی عزم استحکام کی طرح جو بھی آپریشن کیے گئے اس کے نتیجے میں قبائل علاقوں کے عوام کا استحصال کیا گیا، انہیں غربت کی جانب دھکیلا گیا، یہاں کے ذرائع معاش تباہ ہوئے اور بعد میں عوام کا عزت نفس بھی مجروع کیا گیا، یہاں تک کہ آپریشن کے نام پر انہیں اپنے گھروں سے بے دخل کر دیا جاتا ہے اور جب یہ لوگ واپس اپنے گھروں کوآتے ہیں تو ان کے گھروں کو بھی تباہ کیا گیا ہوتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کبھی بھی ریاستی معاملات عجلت سے طے نہیں ہوتے، امن و امان سے متعلق صورت حال گھمبیر ہے، مسلح گروہوں پر مشتمل لوگ ماضی کے مقابلے میں کئی گنا پھیل چکے ہیں، مسلح افراد ٹریفک ناکے لگا رہے ہیں اور مسافروں سے بھتہ وصول کیا جا رہا ہے لیکن پولیس کو اجازت نہیں کہ وہ باہر ڈیوٹی کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں نے سالہاسال مشکلات جھیلیں، نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہوا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں واقعات ہونے پر بتایا جاتا ہے کہ افغانستان سے لوگ آئے تھے، ایسے حالات رہے تو مشرق اور مغرب میں ہمارا کوئی دوست نہیں رہے گا۔ افغانستان کا استحکام ہمارے فائدے میں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب کہا جاتا تھا کہ حکومت ہائبرڈ ہے، اب تو اپوزیشن بھی ہائبرڈ ہے، موجودہ صورت حال میں چاہتے ہیں کہ دوبارہ الیکشن ہوں اور عوام اپنا فیصلہ کریں۔ ہم ملک کو مشکلات میں دھکیلنا نہیں، نکالنا چاہتے ہیں۔ ہم قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو امارات اسلامی بنانا چاہتے ہیں اور ہمارا آئین بھی یہی کہتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) ہم سے رابطہ کرے گی تو تب بات بھی آگے بڑھے گی۔ آج فاٹا گرینڈ جرگے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔