پاکستان کے معدنی نمک کی برآمد کے لیے راستے ہموار، مگر کیسے؟

جمعہ 28 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خصوصی سرمایہ کاری کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کے باعث پاکستان سے نمک کی برآمدات میں اضافے کی راہیں ہموار ہوگئی ہیں۔

نمک کا استعمال کھانے کے علاوہ متعدد دیگر عوامل میں بھی ہوتا ہے جیسے برف پگھلانا، مختلف کیمیائی مادوں کی تضیع اور صنعت کے شعبے میں شیشہ، ربڑ، ادویات وغیرہ

پاکستان میں نمک کانوں، جھیلوں اورساحل سمندر سے حاصل کیا جاسکتا ہے، پاکستان کی کانوں سے حاصل ہونے والے نمک کے ذخائر دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں، جبکہ سمندر سے بھی وافر مقدار میں نمک حاصل کیا جاتا ہے۔

سمندرسے نمک حاصل کرنے کے لیے سمندری پانی کو پہلے بڑے بڑے تالابوں میں جمع کیا جاتا ہے جہاں سے اسے سیچوریٹ (Saturate) کرنے کے لیے چھوٹے تالابوں میں منتقل کیا جاتا ہے، سیچوریٹ (Saturate)شدہ نمک کو بالآخر پراسسنگ پلانٹس میں منتقل کر کے قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔

پاکستان کے ساحلی علاقوں سے حاصل ہونے والے اس نمک کا ابتدائی حجم 2 ملین ٹن سالانہ ہے جس میں 20 ملین ٹن سالانہ تک بڑھنے کی صلاحیت موجود ہے۔

سمندر سے حاصل شدہ نمک کی پروسیسنگ اور برآمدات پر پاکستان میں پہلے خاص توجہ نہیں دی گئی جس کو حب سالٹ کمپنی (Hub Salt Company)نے غیر منقولہ تجویز (Unsolicited Proposal) کے طور پر اٹھایا، یہ تجویز دو سال سے بے عملی کا شکار تھی جس کو ایس آئی ایف سی کے فورم پر اٹھایا گیا ہے۔

ایس آئی ایف سی نے حب سالٹ کمپنی کی اس تجویز پر غور کر کے تمام اسٹیک ہولڈڑز کو اکٹھا کیا اور اس منصوبے کی ملکی اور بین الاقوامی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

تمام اسٹیک ہولڈرز کے خدشات، تحفظات اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایس آئی ایف سی نے ایک قابل عمل حل تجویز کیا، جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز نے اتفاق کیا اور پیلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ماڈل پر اس تجویز کو حتمی شکل دی گئی۔

توقع ہے کہ متعدد بلین ڈالر کے اس منصوبے کا اجرا جون کے مہینے میں ہو گا جس پر اگلے ایک سے ڈیڈھ سال میں کام شروع ہو جائے گا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp