اسلام آباد انتظامیہ نے متعلقہ اداروں اور شہریوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ موسم برسات کی آمد سے ڈینگی پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ ڈینگی سے نمٹنے کے لیے تمام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں اب تک ڈینگی کے 9 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا سے رابطہ کرکے ڈینگی سے نمٹنے کے لیے تمام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں
محسن نقوی نے کہا کہ بارش کے پانی کی نشیبی علاقوں سے جلد نکاسی یقینی بنائی جائے اور انسداد ڈینگی کے وضع کردہ پلان پر مِن و عن عمل درآمد کیا جائے۔ انسداد ڈینگی اقدامات میں کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے انسدادِ ڈینگی پلان کی تمام سرگرمیوں کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
وزیرِ داخلہ نے شہر کے تمام اسپتالوں اور لیبارٹریز سے ڈینگی کیسسز کے حوالے سے ڈیٹا جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام لیبز اور پرائیویٹ اسپتالوں کی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنے کا بھی کہا ہے۔
چئیرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے باؤنڈری ایریاز میں انسدادِ ڈینگی ورکنگ گروپ قائم کیا جا رہا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ انسدادِ ڈینگی کے لیے ایک ٹیم کے طور پر کام کرے گی۔
راولپنڈی ڈویژن میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 31 تک جا پہنچی
رواں برس راولپنڈی ڈویژن میں ڈینگی کے کنفرم مریضوں کی تعداد 31 ہو چکی ہے جو گزشتہ برس ان دنوں تک 11 تھی۔ راولپنڈی میں اب تک ڈینگی کے 23 مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ذرائع کے مطابق رواں برس انسداد ڈینگی سرگرمیوں میں اب تک 163 ایف آئی آر درج کرائی جاچکی ہیں۔ 140 جگہیں سربمہر، 564 چالان جبکہ 7 لاکھ 60 ہزار 500 روپے جرمانہ کیا جاچکا ہے۔ مون سون کی آمد و بارشوں کے دوران ڈینگی مچھر کی افزائش میں اضافہ کا رسک بڑھ جائے گا۔
گزشہ برس اسلام آباد میں ڈینگی متاثرین کی تعداد 712 تک پہنچ گئی تھی
واضح رہے کہ گزشتہ برس ضلع راولپنڈی میں ڈینگی کے کنفرم مریضوں کی تعداد 948 سے تجاوز کر گئی تھی۔ انسدادِ ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 49 ایف آئی آر درج، 14چالان، ایک جگہ کو سیل اور 39 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا تھا۔ وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی متاثرین کی تعداد 712 تک پہنچ گئی تھی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے مطابق اربن ایریا میں تعداد 277 جبکہ رورل ایریا میں تعداد 485 سے بھی زیادہ تھی۔