لاہور ہائیکورٹ نے نادرا سے مختلف اسپتالوں میں لائی جانے والی لاوارث لاشوں کی شناخت کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ میں لاشوں کا ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سےدرخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے عدالت سے لاشوں کا ڈیٹا پیش کرنے کے لیے 3ہفتوں کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ نادرا کے ساتھ ایم او یو سائن ہو چکا ہے، اس پر عملدرآمد کا میکنیزم بنایا جا رہا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو سپیشلائز ڈپارٹمنٹ ہے وہ الگ ہو چکا ہے، لاہور میں 200 کے قریب لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں، بیشتر لاشیں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی ہوتی ہیں، ان مردہ لوگوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ لاشوں کی بےحرمتی کا واقعہ ماورائے قانون اور غیراخلاقی اقدام ہے، عدالت لاشوں کی بے حرمتی روکنے کے لیے انکی شناخت سے متعلق ڈیٹا بنانے کا حکم دے۔
نادرا کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت میں جواب جمع کرا دیا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا کے مطابق پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ تحصیل کی سطح پر کام جاری ہے، عدالت سے 10 روز کا وقت مزید درکار ہے تاکہ ایم او یو سائن ہو جائے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 200روپے فی لاش رجسٹر کرنے کی قیمت طے ہو چکی ہے۔
عدالت نے نادرا سے لاوارث لاشوں کی شناخت کے حوالے سے عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی اور کیس کی سماعت 13 اپریل تک ملتوی کر دی۔