امریکی قرارداد اور اس کے پاکستان پر اثرات

پیر 1 جولائی 2024
author image

عزیز درانی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا کے ایوان نمائندگان نے پچھلے ہفتے ایک قرارداد منظور کی جس میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی اور دیگر ایسے ایشوز کا معاملہ پاکستان کے ساتھ اٹھائے۔

اس قرارداد کے حق میں 368 ممبران نے ووٹ دیا جبکہ صرف 7 ممبران نے اس کے خلاف اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس کے جواب میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے جمعہ کے روز ایک قرارداد منظور کی جس میں امریکا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں  مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ قرارداد حقائق کے بالکل منافی ہے۔قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی نے بھی امریکی قرارداد کے خلاف ایک Resolution پاس کی۔

سوال یہ ہے کہ امریکی قرارداد کا پاکستان پر کیا اثر پڑے گا؟

میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک تاثر یہ پایا جا رہا ہے کہ اس امریکی قرارداد کے پیچھے ایک گریٹ گیم ہے۔ جیسے ہی پاکستان نے چین کے ساتھ سی پیک پراجیکٹ کو دوبارہ شروع کیا اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لیے مختلف ایم او یوز پر دستخط کیے، امریکا کو یہ بات کھٹکی ہے۔

کچھ حلقے یہ چہ مہ گوئیاں کررہے ہیں کہ امریکی ایوان نمائندگان کی اس قرارداد کا اثر پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر پڑے گا اور پاکستان جو بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے قرضے کا نئے پیکج کی ڈیل کرنے جارہا ہے، اس قرارداد کا اثر اس ڈیل میں بھی نظر آئے گا اور اب آئی ایم ایف پاکستان کو مزید کڑی شرائط پر قرضہ دے گا وہ بھی تب جب امریکہ کی طرف سے اجازت ملے گی۔

آئیے! ان مفروضات کا جائزہ لیتے ہیں کہ آیا اس قرارداد کے پاکستان پر کوئی دور رس نتائج نکلیں گے بھی یا یہ معمول کی کوئی قرارداد ہے؟

سب سے پہلے تو ہمیں معروضی حالات کو دیکھنا چاہیے۔ 2024 امریکا میں الیکشن کا سال ہے۔ امریکی کانگریس جس میں سینیٹ اور ایوان نمائندگان ہیں، وہاں 50 فیصد سیٹوں پر الیکشن ہونے ہیں۔ جس طرح باقی دنیا کے کسی بھی ملک میں الیکشن کے وقت امیدواران اپنے ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے اقدامات کرتے ہیں امریکی اراکین کانگریس بھی اپنے ووٹرز کو خوش کرنے کے لیے مختلف اقدامات کرتے ہیں۔

امریکا میں ہندوستانی لابی بہت مضبوط اور متحرک ہے جو پاکستان مخالف کسی بھی قرارداد اور تحریک کو نہ صرف ہوا دیتی ہے بلکہ اسے فنڈ بھی کرتی ہے۔ اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ الیکشنز کی وجہ سے موجودہ امریکی حکمران جماعت ایوان نمائندگان میں اپنے ہندوستانی ووٹرز اور پاکستانی کمیونٹی جو کہ موجودہ حکومت سے ناراض ہے اسے خوش کرنے کے لیے یہ قرارداد لائی۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا اور چین کے درمیان ایک عرصے سے اقتصادی جنگ جاری ہے۔ امریکا کو چین کا بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ پہلے دن سے کھٹکتا ہے۔ اور سی پیک کیونکہ اس کا پائلٹ پراجیکٹ ہے تو نہ صرف امریکا بلکہ برطانیہ اور دیگر کچھ مغربی ممالک بھی اس پراجیکٹ کو کبھی کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ گویا امریکا کو اس حوالے سے کچھ نہ کچھ تحفظات ضرور ہوں گے، یہ جو پاکستان نے پھر سے سی پیک کے دوسرے فیز کے لیے اقدامات کرنا شروع کیے ہیں۔

تیسری بات یہ کہ کیا اس امریکی قرارداد کی وجہ سے پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ آنے والے دنوں میں متوقع ڈیل پر کچھ اثر پڑے گا؟

اس سوال کو سمجھنے کے لیے ہمیں امریکی نظام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ امریکا میں ایڈمنسٹریشن یعنی حکومت اور کانگریس دو الگ چیزیں ہیں۔ یہ قرارداد امریکی ایوان نمائندگان نے پاس کی ہے۔

امریکی سسٹم میں ایوان نمائندگان سے زیادہ سینیٹ طاقتور سمجھی جاتی ہے۔ وہاں سے ایسی کوئی قرارداد پاس نہیں ہوئی۔ دوسرا امریکی حکومت کی طرف سے بھی ابھی تک کوئی ایسے اشارے نہیں ملے جس سے تاثر ملے کہ اس قرارداد کو اگر سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے پاکستان پر اچھے اثرات نہیں ہوں گے۔ ان حقائق کو دیکھا جائے تو لگتا نہیں کہ اس قرارداد کے کوئی دور رس نتائج ہوں گے یا امریکی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں کوئی روڑے اٹکائے گی۔

ویسے بھی آپکے علم میں ہونا چاہیے کہ پاکستانی برآمدات کا سب سے بڑا شئیر نہ چین نہ کسی اور ملک بلکہ امریکا میں جاتا ہے۔ اس حوالے سے بھی ابھی کوئی اشارے نہیں ملے کہ اگر حکومت پاکستان نے اس قرارداد میں کیے گئے مطالبات پر عمل نہ کیا تو ہم پاکستانی برآمدات بند کردیں گے۔

میری نظر میں اس قرارداد کا ایک مقصد جو کہ پاکستان مخالف اور حکومت مخالف لابیز کو خوش کرنا ہے وہ تو حاصل ہوجائے گا لیکن اس سے زیادہ فی الحال کوئی منفی اثرات پاکستان پر بظاہر نہیں ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp