ملکوں کی ترقی کا دارومدار سیاسی استحکام پر ہے، رانا ثنا اللہ

منگل 2 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے رواداری کی سیاست ضروری ہے۔ جھوٹ کی بنیاد پر ملک آگے نہیں بڑھ سکتے، ملکوں کی ترقی کا دارومدار سیاسی استحکام پر ہی ہے۔ سیاسی جماعتیں ہی ملک کو آگے لے جا سکتی ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک سیاست اور سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے، ہم نے ان چیزوں کا نام سیاست کیوں رکھ دیا جن کی وجہ سے کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر جھوٹ بولا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ سیاست ہے، ہٹ دھرمی کرتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ سیاست ہے، اگر کسی سے زور زبردستی ہوتی ہے تو ہم کہتے ہیں سیاست ہورہی ہے، ہمیں اس بیانیے کو ختم کرنا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے، ہم میں بہت اچھی روایات ہیں لیکن جو ہمارے منفی رویے ہیں ان پر احتسابی جائزہ لینا چاہیے۔ میرا تعلق ایسی جگہ سے تھا جہاں میرا واسطہ لا اینڈ آرڈر سے رہا، میں 10 سال صوبائی وزیر قانون رہا، دوسری جگہوں پر میرا تجربہ کم رہا۔ اب مجھے بین الصوبائی روابط کا عہدہ دیا گیا ہے۔ پہلے دن جب مجھے بریفنگ دی گئی تو مجھے اندازہ ہوا کہ اس شعبے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ عموماً سمجھا جاتا ہے یہ وزارت کسی کام کی نہیں۔ کرکٹ کے علاوہ دیگر ایسوسی ایشنز میں بھی حالات بہت خراب ہیں ہر جگہ بہت زیادہ سیاست ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اولمپکس گیمز میں چھوٹے چھوٹے ممالک کے بڑے بڑے دستے شریک ہوتے ہیں اور پاکستان سے صرف 3، 4 لوگ گئے ہیں، وہ بھی اپنے بل بوتے پر، ندیم ارشد بھی یہاں تک خود پہنچا ہے اس میں کسی فیڈریشن کا کوئی تعلق ہے۔ میں نے کوشش کی کہ فیڈریشنز میں قواعد و ضوابط لائے جائیں۔ ان کی اتنی کوشش تو ہو کہ کم از کم کھلاڑی کوالیفائی ہی کرلیں، میڈل ملنا یا نہ ملنا بعد کی بات ہے۔ کوالیفائی کروانا تو فیڈریشن کی ذمہ داری، جو فیڈریشن اس قابل نہ ہو کہ وہ کھلاڑیوں کو کوالیفائی کروا سکے تو انہیں جگہ چھوڑ دینی چاہیے۔ اربوں کا خرچ ہے، ایک کھلاڑی کے ساتھ سرکاری خرچ پر 13 لوگ چلے جاتے ہیں۔ پاکستان کی آبادی 25 کروڑ ہے اور صرف 4 کھلاڑیوں نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے کوشش ہوگی کہ آئندہ پاکستان کی اولیمپکس میں نمائندگی کو بہتر بنایا جائے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسپورٹس جرنلسٹس کا کام صرف میچز کو کوور کرنا نہیں ہے، ان کا اصل کام اسپورٹس فیڈریشنز کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہے کہ کس فیڈریشن میں کون کب سے بیٹھا ہے؟ اس کی کیا کارکردگی ہے؟ ان سب پر اسپورٹس جرنلسٹس نظر رکھیں۔ یہ سب اپنی مراعات لے رہے ہیں لیکن کام دھیلے کا نہیں کر رہے۔ جب تک میرے پاس یہ زمہ داری ہے اسپورٹس جرنلسٹس اور کھیلوں کی تنظیموں میرے پاس آسکتی ہیں یا مجھے بلا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp