حکومت پنجاب نے سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین کی 2 شوگر ملز کو سب سے زیادہ برآمدی کوٹہ الاٹ کردیا۔
انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ کے مطابق، جہانگیر ترین کی ملکیتی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز ون اور ٹو کو صوبہ پنجاب سے برآمد کی جانے والی کل 96 ہزار ٹن چینی میں سے 10 ہزار 783 ٹن چینی برآمد کرنے کا کوٹہ الاٹ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا تو خوشی ہوگی، جہانگیر ترین
کین کمشنر پنجاب عبدالرؤف کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، حکومت پنجاب نے شوگر ملز کو شرح مٹھاس کے بجائے تیار کردہ مقدار کی بنیاد پر چینی کا برآمدی کوٹہ مختص کیا۔ اگر ایکسپورٹ کوٹہ مختص کرنے کے لیے شرح مٹھاس کو بنیاد بنایا جاتا تو جہانگیر ترین کی شوگر ملز کو اس سے بھی بڑا کوٹہ مل سکتا تھا کیونکہ ان کی شوگر ملز کی کارکردگی ملک میں قائم دیگر شوگر ملز سے کہیں زیادہ ہے۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کرشنگ سیزن 24-2023 کے دوران گنے کی کرشنگ اور چینی کے بارے میں ڈیٹا پنجاب شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) سے حاصل کیا گیا جس کے مطابق، یہ دیکھا گیا کہ صوبے کے بعض علاقوں میں چینی کی شرح مٹھاس یا ریکوری دیگر علاقوں کی نسبت زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماضی میں کب کب گندم اور چینی بحران نے حکومتوں کو مشکل میں ڈالا؟
نوٹیفیکیشن میں کہا گیا گیا کہ شرح مٹھاس کی بنیاد پر کوٹہ مختص کرنے سے ان شوگر ملز کو دہرا نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا جن کی شرح مٹھاس یا ریکوری کم ہے، یہی وجہ ہے کہ شوگر ملز کو کرش کیے گئے گنے کی بنیاد پر کوٹہ مختص کیا گیا جو کہ منصفانہ عمل ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے صوبے کی 41 شوگر ملز کو 96 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کا کوٹہ جاری کیا ہے، جس کے مطابق حمزہ شوگر ملز کو 6 ہزار 535 ٹن، مدینہ شوگر ملز کو 3 ہزار 790 ٹن، رمضان شوگر ملز کو 2 ہزار 988 ٹن، العربیہ شوگر ملز کو 1660 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کی اہلیہ کا یوسف رضا گیلانی سے کیا رشتہ ہے؟
اس کے علاوہ اشرف شوگر ملز کو 2158، اتفاق شوگر ملز کو 1298 میٹرک ٹن، تاندلیانوالہ شوگر ملز کو 3447 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ شوگرملز مالکان کے دباؤ پر اقتصادی رابطہ کونسل نے کل ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔ یہ فیصلہ قومی بجٹ کے اعلان سے صرف 2 روز قبل سامنے آیا تھا۔