گوجرانوالہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے گوجرانوالہ میں رانا ثناءاللہ کے خلاف تھانہ انڈسٹریل اسٹیٹ گجرات میں درج مقدمے کی سماعت کی۔
وفاقی وزیر داخلہ کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی۔ وکلاء نے کہا کہ رانا ثناء اللہ 12 بجے تک پیش ہوجائیں گے۔ جس پر عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ کو 12 بجے تک پیش ہونے کی مہلت دے دی۔
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ وقت مقررہ پر عدالت میں پیش ہوگئے، جس پر عدالت نے رانا ثناء اللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی وزیر کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا، جب کہ کیس کی مزید سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مناظرانتہائی افسوسناک ہیں، عمران خان کے خلاف قانون تاحال حرکت میں نہیں آیا، یہ آئین و قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں، ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پرویز الہیٰ دور میں میرے خلاف بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا، اس کیس میں مدعی کا پتا ہے نہ کوئی گواہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اسمبلیوں کےانتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں، 8 اکتوبر کو تمام اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہوں گے، انتخابات نگراں حکومتوں کے ذریعے ہوں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی سیاست کے خاتمے کا بیان دیا تھا، یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم ہو، عمرانی فتنہ اور جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پی ٹی آئی میں سے بہت کچھ نکلے گا، فتنہ رہ جائے گا۔
اس سے قبل خصوصی عدالت نے 21 فروری کو پہلے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے ملزم رانا ثناء اللہ کو 7 مارچ کو عدالت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
جس کے بعد 7 مارچ کو ہونے والی سماعت پر عدالت نے رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کو 28 مارچ کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ پیشی پر عدالت نے وزیر داخلہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کردی تھی۔
یاد رہے کہ 21 اگست 2022 کو رانا ثناء اللہ کے خلاف اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے کے مدعی شہباز اسلم نے موقف اپنایا تھا کہ وہ ٹی وی پروگرام دیکھ رہا تھا جس میں رانا ثناءاللہ نے ججز و دیگر سرکاری افسران اور ان کی فیملیز کو دھمکیاں دیں۔