برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوگیا اور یہ سلسلہ رات 10 بجے تک جاری رہے گا۔ پارلیمنٹ کی 650 نشتوں کے لیے آزاد حیثیت سے اور سیاسی پارٹیوں کے ٹکٹ پر 4500 سے زائد امیدوار میدان میں ہوں گے۔
لیبر پارٹی، حکمران کنزرویٹو پارٹی، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، اسکاٹش نیشنل پارٹی، ریفارمز اور دیگر سیاسی جماعتیں انتخابات میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم رشی سونک نے برطانیہ میں 4 جولائی کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کر دیا
کل نشستوں میں سے 533 انگلینڈ، 59 اسکاٹ لینڈ، 40 ویلز اور 18 نشستیں شمالی آئرلینڈ کی ہیں۔ برٹش پاکستانی امیدوار بھی مقابلے میں موجود ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں 15 برٹش پاکستانی الیکشن جیتے تھے۔
ملک میں 40 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تقریباً 5 کروڑ ہے۔
انتخابات کے نتائج کا اعلان 5 جولائی کو کیا جائے گا۔ نومنتخب اراکین 9 جولائی کو حلف اٹھائیں گے اور اسی روز ایوان کے اسپیکر کا انتخاب کریں گے۔
حکومت بنانے کے لیے کسی بھی سیاسی جماعت یا اتحاد کو کم از کم 326 نشستوں کی ضرورت ہوگی۔
قبل از وقت انتخابات
کنزرویٹو پارٹی کی حکومت کی مدت قانونی طور پر جنوری 2025 تک تھی مگر 22 مئی کو برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانوی حکومت نے شہریوں کو کم از کم 3 دن کا راشن پانی جمع کرنے کی ہدایت کیوں کی؟
برطانیہ میں حکومت کی سیاسی مدت 5 سال کی ہوتی ہے اور چونکہ کنزرویٹو پارٹی نے دسمبر 2019 میں آخری الیکشن جیتا تھا اس لیے اگلے عام انتخابات قانون کے مطابق جنوری 2025 تک ہونے تھے تاہم برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔
کنزور ویٹو پارٹی 5 مختلف وزرائے اعظم کی قیادت میں 14 برس اقتدار میں رہ چکی ہے۔
مسلمان ووٹرز کا کیا لائحہ عمل ہوگا؟
برطانیہ کی مسلم برادری زیادہ تر لیبر پارٹی کی حمایت کرتی آئی ہے لیکن اس مرتبہ غزہ کی جنگ اور جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر مسلم ووٹروں کا رجحان کچھ بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی حکومت نے شہریوں کو کم از کم 3 دن کا راشن پانی جمع کرنے کی ہدایت کیوں کی؟
مئی اور جون میں کرائے گئے ایک آن لائن سروے کے مطابق برطانوی مسلمانوں میں لیبر پارٹی کی مقبولیت 80 فیصد سے کم ہوکر مبینہ طور پر 63 فیصد ہو گئی جبکہ 38 فیصد رائے دہندگان نے ایسے آزاد امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو فلسطینیوں کی حمایت کریں گے۔
کس پارٹی کو کتنی حمایت حاصل ہے؟
تاہم مشرق وسطیٰ کے تنازعے سے ہٹ کر دیگر مسائل پر لیبر پارٹی کی حمایت 63 فیصد، قدامت پسندوں کی ٹوری پارٹی کی حمایت 12 فیصد، لبرل ڈیموکریٹس کی بھی 12 فیصد جبکہ گرین پارٹی کے لیے عوامی تائید 7 فیصد دیکھی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے بعد، بادشاہ چارلس سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پارٹی کے قائد سے وزیراعظم بننے اور حکومت بنانے کے لیے کہیں گے جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت کا سربراہ اپوزیشن لیڈر بنے گا۔