فرانس میں نئی سرکارکی آمد، مسلمان کیوں پریشان؟

جمعرات 4 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فرانس میں ہوئے پارلیمانی انتخابات میں اس بار بڑا اپ سیٹ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جس کے بعد مسلمانوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگائی جائے، 115 فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ کا صدر میکرون کو خط

مارین لی پین کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی پارٹی نیشنل ریلی (RN) غیر متوقع جیت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وہیں صدر ایمنوئل میکرون کی پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔ میرین لی پین چاہتی ہیں کہ ان کا جانشین جارڈن بارڈیلا وزیر اعظم بنے۔ بارڈیلا کی عمر صرف 28 سال ہے لیکن اس کی مقبولیت اپنے عروج پر ہے۔ لیکن وہاں رہنے والے مسلمان کافی فکرمند اور خوفزدہ ہیں ۔ انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی جیت نے یوروپی ممالک کے لیڈروں کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں۔ کیونکہ بارڈیلا فرانس فرسٹ کی بات کرتا ہے اور وہ مسلم مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی وکالت کرتا ہے۔ یورپی یونین کو بکواس کہتا ہے ۔ جرمنی سمیت فرانس کے سبھی ہمسایہ ممالک میں بے چینی پائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یورپ نے نیتن یاہو کیخلاف عالمی عدالت انصاف کے اقدام کی حمایت کردی

میرین لی پین اور جارڈن بارڈیلا فرانسیسی ثقافت کو اپنانے پر اصرار کرتے ہیں۔ تارکین وطن کی گنتی اور ان سے تفتیش کی بات ہو رہی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بارڈیلا نے فرانس کے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ دوہری شہریت کے حامل افراد کو اہم سرکاری عہدوں سے ہٹا دیں گے۔ بارڈیلا نے کہا تھا کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ ان لوگوں کی وجہ سے میں اپنے ہی ملک میں پردیسی بن گیا ہوں۔ میں نے اپنے پڑوس کی اسلامائزیشن کا تجربہ بھی کیا ہے اور ہم اسے تبدیل کرنا چاہیں گے۔

 

یہ بھی پڑھیں:پوپ فرانسس، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی شہدا کے خاندانوں سے ملاقات کریں گے

فرانس کی مسلم کمیونٹی اس بات کو لے کر فکرمند ہے کہ لی پین پہلے ہی عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی لگانے کی بات کر چکی ہیں۔ بارڈیلا نے یہاں تک کہ حجاب کو تعصب کا ذریعہ قرار دیا تھا۔ مسلمانوں کو خوف ہے کہ ان کی ثقافت پر حملہ کیا جائے گا۔ اسلامو فوبیا کی وجہ سے ان کے خلاف امتیازی سلوک بڑھے گا۔ حجاب پر پابندی لگانے اور غیر تارکین وطن شہریوں کو ترجیح دینے سے زندگی کافی مشکل ہو جائے گی۔ طلبہ کو خدشہ ہے کہ بہت سے اسلامو فوبک بل منظور ہو جائیں گے جو ان کی آزادی چھین لیں گے۔ کچھ لوگوں کو یہ بھی لگتا ہے کہ کہیں انہیں اپنا ہی ملک چھوڑنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

زینب نامی طالبہ نے بتایا کہ میں فرانس میں پیدا ہوئی تھی اور میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہاں اسلام اتنا بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ ماریہ نام کی ایک وکیل نے کہا کہ صورت حال کافی سنگین ہے… رنگ و نسل کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ طالبہ امیمہ نے کہا کہ ایک ایسا ملک جس سے ہم پیار کرتے ہیں اور جہاں ہم پیدا ہوئےاب ہمیں خود کو بتانا پڑے گا کہ ہم فرانسیسی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:رفح میں اسرائیلی جارحیت ناقابلِ بیان انسانی تباہی اور مصر کے ساتھ شدید کشیدگی کا باعث بنے گی، یورپی یونین

وہیں جرمنی اور ہنگری سمیت سبھی ہمسایہ ممالک بھی پریشان ہیں کیونکہ انہیں یوروپی یونین کے ٹوٹنے کے خطرے کا سامنا ہے۔ جارڈن بارڈیلا فرانس فرسٹ کی پالیسی اپنانا چاہتے ہیں اور ان کے خیال میں یورپی یونین بکواس ہے۔ یوکرین کی جنگ کے بعد مہاجرین کی ایک بڑی تعداد فرانس اور اس کے پڑوسی ممالک میں آنا چاہتی ہے۔ ایسے میں اگر فرانس میں ان پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ کافی مشکل ہو سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ تشویش بھی بڑھ گئی ہے کہ اگر فرانس سے لوگوں کو نکالا گیا تو وہ کہاں جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp