ہتک عزت بل کی جتنی آج ضرورت ہے، پہلے نہیں تھی : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

جمعرات 4 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہتک عزت بل کی جتنی آج ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی، ہر کوئی مائیک پکڑ کر آجاتا ہے اور سوشل میڈیا پر فتوے جاری کرتا ہے، ہتک عزت بل پر تنقید کرنے والے چاہتے ہیں کہ وہ ہتک عزت کریں لیکن ان کو سزا نہ ملے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں اتحاد بین المسلمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکی، ہتک عزت بل کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی، جو لوگ ہتک عزت بل پر تنقید کرتے ہیں وہ کیا کہنا چاہتے ہیں، کیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم ہتک عزت کریں اور ہمیں سزا نہ ملے۔

ہتک عزت بل پر دستخط کرنے پر پچھتاوا نہیں، ملک احمد خان

مریم نواز شریف نے کانفرنس میں شریک علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ کے کیا احکامات اور تعلیمات ہیں، ہم سب کی کوشش ہے کہ دین اسلام کا خوبصورت چہرہ دنیا کے سامنے پیش کریں، دین، پاکستان اور انسانیت سے محبت کرنے والے لوگ یہی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا ’سوات میں جو واقعہ ہوا وہ قابل فکر ہے، سرگودھا کا واقع ہوا تو میں نے آئی جی پولیس کو فون کیا، آئے روز قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات ہورہے ہیں، میں نے واضح احکامات دیے کہ علمائے کرام کو بلا کر میٹنگ کریں، جب جرم ہو تو ہمیں مجرم کو پکڑنا چاہیے اور جب جرم مجرم پر ثابت ہوجائے تو اسے سزا بھی دینی چاہیے، اگر گروہ آکر قانون ہاتھ میں لے گا تو کوئی بھی نہیں بچے گا، میری جگہ جو آئے گا وہ بھی اس سے متاثر ہوگا۔‘

قومی اسمبلی میں واقعہ سوات کیخلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانےسے ہے، دین سے محبت خون میں شامل ہے، محرم میں امن و امان کے قیام کے لیے پر عزم ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ماضی میں سیاسی گول سیٹ کرنے کے لیے ہم پر الزام لگایا گیا، کوئی چور، ڈاکو کہہ دے اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی اس بات پر ہوتی ہے، احسن اقبال دین سے محبت کرنے والے شخص ہیں، ان کو گولیاں ماری گئی۔

وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ وہ میڈیا کا بہت احترام کرتی ہیں، کیوں کہ میڈیا کا بہت مثبت کردار بھی ہے لیکن کسی کو بھی بغیر ثبوت کے عزت اچھالنے اور الزام تراشی کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور اس پر میری ذات پر جتنی بھی تنقید کریں، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

یہ بھی پڑھیں : ’توہین مذہب کے کیسز میں جرم ثابت ہونے اور انصاف کو اپنا رستہ لینے دینا چاہیے‘

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ قانون پڑھے بغیر اس پر تنقید کررہے ہیں، مثال کے طور پر کسی نے مجھ پر الزام لگایا ہے، میں عدالت جاتی ہوں اور یہ کہتی ہوں کہ مجھے پر جو الزام لگایا گیا، اس کا ثبوت فراہم کردیں، اگر اس الزام میں کوئی حقیقت ہوگی اور ثبوت دینے کے بعد مجھے سزا ملے گی، لیکن کسی نے بدنیتی سے جھوٹ بول کر الزام لگایا، اور مقصد صرف عزت اچھالنا تھا تو اس کی سزا ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ حق اور سچ کا ساتھ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم مذہب کا روشن چہرہ لوگوں کے سامنے پیش نہیں کرتے، مذہب اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے شکایات سامنے آ رہی ہیں، ہمیں مل کر کچھ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے بغیر اعلانات کرکے لوگوں کو جمع کر لیا جاتا ہے اور جلاؤ گھیراؤ شروع ہو جاتا ہے، مسائل پر بات کر کے ہم فیصلہ سازی کی طرف جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی ہدایت 

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بچیوں کے اسکول کے بارے میں آج ایک صاحب سوشل میڈیا پر فتوے دے رہے ہیں، 50 ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور پیجز پنجاب حکومت نے بلاک کیے ہیں۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ محرم الحرام سے جڑے احساسات صرف اہل تشیع مکتبہ فکر کے جذبات نہیں ہم سب کے ہیں، پولیس ڈپارٹمنٹ کے تمام افسران کو تمام اضلاع میں علماء کرام کے پاس خود جانے  کے واضح احکامات جاری کیے۔

انہوں نے کہا کہ  پولیس افسران کو علما کرام سے ملاقات کر کے ان کے مسائل جاننے اور ان کو حل کرنے کے احکامات دیے ہیں، مجالس کی سکیورٹی اور حفاظت پنجاب حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روایتی انتظامات سے بڑھ کر کچھ ایسا کرنا چاہتی ہوں جس سے احساس ہو کہ ہم اہل تشیع بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، جلوس کے تمام روٹس پر میری طرف سے شربت کی سبیلیں لگانے کے احکامات دیے ہیں۔

’جلوس کے راستے پر کھانے اور نیاز کی تقسیم میں بھی حکومت پنجاب آپ کے ساتھ شامل ہوگی، تمام ڈسٹرکٹ میں اور ایک سنٹرل کنٹرول روم بنایا جائے گا۔‘

واضح رہے کہ پنجاب میں ہتکِ عزت پر نیا قانون بن گیا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے بل کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ہتک عزت بل کے تحت ٹرائل سے قبل 30 لاکھ روپے تک ہرجانے کا نوٹس بھجوایا جا سکے گا۔

مذکورہ قانون پر حکمراں جماعت کو اپنے اتحادیوں سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا تھا جبکہ صحافیوں نے بھی پنجاب اسمبلی میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp